Book Name:Shan e Mustafa Ba Zaban e Ambia علیہم السلام
حضرت سَیِّدُنا ایُّوب عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام صَبْر کرنے والے تھے۔جبکہ صَبْر میں ہمارے آقا ومولی،محمد رسول اللہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اَحوال بہت زیادہ ہیں۔یعنی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا صبر بہت عظیم تھا۔
(10)حضرت موسٰی عَلَیْہِ السَّلَام کی خوبیاں:
حضرت سَیِّدُنا موسیٰ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو یَدِبَیْضَا(روشن ہاتھ) عطا ہوا۔جبکہ روشن رسول،آمِنہ کے مہکتے پھول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پُشْتِ مُبارَک پر مُہرِ نُبُوَّت تھی،اِس کے علاوہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سَرَاپا نُور تھے، اگر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ لباسِ بَشَرِیَّت میں نہ ہوتے توکوئی بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے جَمال کی تاب نہ لاتا۔
اِک جھلک دیکھنے کی تاب نہیں عالم کو
وہ اگر جلوہ کریں کون تماشائی ہو
(ذوقِ نعت ،ص۱۴۲)
حضرت سَیِّدُنا موسیٰعَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے عَصَا مار کر پتّھر سے پانی جاری کردیا۔جبکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی اُنگلیوں سے چشموں کی طر ح پانی جاری کردیا۔(خصائص کبریٰ،ذکر بقیۃ المعجزات …الخ،باب:نبع الماء من بین اصابعہ …الخ،۲/۶۷)یہ اُس سے بڑھ کر ہے کیونکہ پتھّر کے اندر سے پانی کا نکلنا تو مشہور و معروف ہے مگر خون وگوشت میں سےپانی کانکلنا واہ واہ ۔
انگلیاں ہیں فیض پر ٹُوٹے ہیں پیاسے جھوم کر
ندیاں پنجابِ رحمت کی ہیں جاری واہ واہ
(حدائقِ بخشش،ص۱۳۴)
(11)حضرت یوشععَلَیْہِ السَّلَام کی خوبیاں:
حضرت سَیِّدُنا یُوْشَع عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے لئے سُورج ٹھہرایا گیا۔ جبکہ رسولوں کے سردار،انبیاء کے تاجدار،رسولِ شاندارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لئے بھی سُورج غُروب ہونے سے روکا گیا۔(شرح زرقانی، المقصدالرابع …الخ، رد الشمس لہ …الخ،۶/٤٩٣)
اشارے سے چاند چیر دیا چھپے ہوئے خور کو پھیردیا
گئے ہوئے دن کو عصر کیا یہ تاب و تواں تمہارے لئے
(حدائق بخشش ،ص۳۵۱)