Book Name:Shan e Mustafa Ba Zaban e Ambia علیہم السلام
میں منہ کی صفائی اور رَبّ تعالٰی کی رِضا کا سبب ہے۔([1])٭دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مَطْبُوعہ بہارِ شریعت جلد اوّل صَفْحَہ 288 پر صدرُ الشَّریعہ ،بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانامُفْتی محمدامجدعلی اَعْظَمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی لکھتے ہیں،مَشایخِ کِرا م فرماتے ہیں : جو شخص مِسْواک کا عادی ہو مرتے وَقت اُسے کلمہ پڑھنا نصیب ہوگا اور جو اَفیون کھاتا ہومرتے وَقت اسے کلمہ نصیب نہ ہوگا ٭ حضرتِ سیِّدُنا ابنِ عبّاس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ مِسواک میں دس خوبیاں ہیں:(چند یہ ہیں )منہ صاف کرتی ، مَسُوڑھے کو مضبوط بناتی ہے، بینائی بڑھاتی ، بلغم دُور کرتی ہے ، منہ کی بدبو ختم کرتی ، سنّت کے مُوافِق ہے ،فرشتے خوش ہوتے ہیں، رَبّ راضی ہوتا ہے،٭ سیِّدنا امام شافِعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں:چار چیزیں عقل بڑھاتی ہیں:فضول باتوں سے پرہیز،مِسواک کا استِعمال،صُلَحا یعنی نیک لوگوں کی صحبت اور اپنے علم پر عمل کرنا۔([2])٭ مِسوا ک پیلو یا زیتون یا نیم وغیرہ کڑوی لکڑی کی ہومِسواک کی موٹائی چھنگلیا یعنی چھوٹی اُنگلی کے برابر ہو٭ مِسواک جب ناقابلِ اِستعمال ہوجائے تو پھینک مت دیجئے کہ یہ آلَۂ ادائے سنّت ہے، کسی جگہ اِحتیاط سے رکھ دیجئے یا دَفن کردیجئے یا پتھروغیرہ وزن باندھ کر سمندر میں ڈبود یجئے ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آج بارہویں شب ہے اور اسی نسبت کی وجہ سے 12 کے عدد سے ہم کو پیار ہے۔شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمدالیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے نعتیہ دیوان ’’وسائل ِ بخشش “میں فرماتے ہیں: