Book Name:Shan e Mustafa Ba Zaban e Ambia علیہم السلام
صحابہرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُم کو قیامت کی رُسوائی سے بچانے کا مُژد ہ سنایا(یعنی خوشخبری سُنائی)۔(پ۲۸،التحریم:۸)
(2)حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے رَبّ تعالٰی سے مُلاقات کی تمنا کی۔ ;جبکہ رَبّ تعالٰی نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو خُود بُلاکر شَرفِ ملاقات سے سرفراز فرمایا۔ (پ۱۵،بنی اسرائیل:۱)
(3)حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ہدایت کی آرزو فرمائی۔ 00اور حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے خود اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا: اور تمہیں سیدھی راہ دکھا دے۔(پ۲۶، الفتح:۲)
(4)حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس فرشتے مُعز ز مہمان بن کر آئے۔ (پ۲۶، الذّٰریٰت:۲۴) اورحبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کیلئے رَبّ تعالٰی نے فرمایا:فرشتے ان کے سپاہی بنے۔ (توبہ:۱۰،پ۴،آل عمران:۱۲۵،پ۲۸،التحریم: ۴)
(5)حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی اُمَّت کی مغفرت کی دُعا مانگی۔(پ۱۳،ابراہیم:۴۱) اور حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوخود اللہتعالٰی نے حکم دیاکہ:اپنی اُمّت کی مغفرت مانگو ۔(پ۲۶، محمد:۱۹)
(6)حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بعد والوں میں اپنا ذکرِ جمیل باقی رہنے کی دعا کی۔ (الشعراء: ۸۴) اورحبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے خود ربّ کریم عَزَّ وَجَلَّنے ارشاد فرمایا: اور ہم نے تمہارے لئے تمہارا ذکر بلند کر دیا۔(پ۳۹،الم نشرح:۴)
(7)حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے واقعے میں رَبّ تعالٰی نے فرمایا: انہوں نے قومِ لُوط سے عذاب دُور کئے جانے میں بہت کوشش کی۔(پ۱۲،ہود: ۷۴،۷۶۔پ۲۹،عنکبوت:۳۲)اور حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ربِّ غفّار عَزَّ وَجَلَّنے ا رشاد فرمایا: ان کافروں پر بھی عذاب نہ کرے گا جب تک اے رحمتِ عالم تُو ان میں تشریف فرما ہے۔(پ۹،انفال:۳۳)