Book Name:Shan e Mustafa Ba Zaban e Ambia علیہم السلام
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آئیے! میلادِ مُصطفی کی کچھ حَسِین گھڑیوں کاذِکر سُنتے ہیں،کہ جب میرے آقاصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دُنیا میں تشریف آوری ہوئی،تاریخ کیا تھی؟دن کیا تھا؟ کیاحالات تھے؟آئیے سُنیے،ایمان تازہ کیجئے۔
ماہِ ربیع الاوّل کی 12 تاریخ اور دِن دو شنبہ یعنی پیر ہے،حضرتِ سیدنا عبدالمطلب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ، پیارے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پیارے داداجان حرم شریف میں آگئے ہیں ،حضرتِ آمنہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا گھر میں اکیلی ہیں، کیونکہ ساس اور شوہر کا سایہ پہلے ہی اُٹھ چکا تھا ،سُسر طوافِ خانۂ کعبہ میں مشغول ہیں ،خیال کیا کہ کاش! اِس وقت خاندانِ عبدِمناف کی کچھ عورتیں میرے پاس ہوتیں، اچانک کیا دیکھتی ہیں نہایت حسینہ و جمیلہ عورتوں سے گھر بھر گیا ۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا نے اُن سے اِسْتفسار فرمایا ”بیبیو! تم کون ہو؟ کہاں سے آئی ہو ؟ اور کیوں آئی ہو؟“ اُن میں سے ایک بولیں،”میں اُمُّ البشر تمام انسانوں کی ماں زوجۂ آدم ،حوّا ہوں“رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا ، دوسری بولیں،” میں فرعون کی بیوی آسیّہ ہوں“رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا ،تیسری بولیں،” میں عیسیٰ روح اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی والدہ مریم ہوں رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا اور باقی تمام عورتیں جنت کی حوریں ہیں، آج کونین کے دُولہا، عالمین کے داتا،فقیروں کے ملجا و ماوٰی محمد رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی آمد آمد ہے، اِن کے استقبال اور آپ کی خدمت کے لیے ہم آئی ہیں۔ اے آمنہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا ! دروازے کے باہر نظر ڈالو چاروں طرف تاحدِ نظرفرشتوں کے میلے لگے ہوئے ہیں، گھر میں حُوریں در پہ ملک ہیں ، جن کی قطاریں تابہ فلک ہیں“۔حاضرین میں کچھ اِس طرح چرچے ہو رہے ہیں۔(مجموع لطیف انسیی فی صیغ المولدالنبوی القدسی،ص۲۹۲،ملخصاً)
آئی نِدا کہ آمنہ جاگے تیرے نصیب آئیں گے تیری گودی میں اللہ کے حبیب
کہا حوروں نے یہ محبوبِ ربُّ العالمیں ہوں گے فِرشتوں نے کہا سرکار ختم المرسلیں ہوں گے