Book Name:Huzor Ka Bachpan
ان کے پاس چل کردُعا کی درخواست کرنی چاہیے،چنانچہ سردارانِ عرب ابو طالب کی خدمت میں حاضر ہوكر عرض کرنے لگے کہ اے ابو طالب! قحط کی آگ نے سارے عرب کو جلا کر رکھ دیا ہے، جانور گھاس پانی کے لئے ترس رہے ہیں اور انسان دانہ پانی نہ ملنے سے تڑپ تڑپ کر دَم توڑ رہے ہیں ، قافلوں کی آمدورفت بند ہو چکی ہےاور ہرطرف بربادی و ویرانی کا دوردورہ ہے،آپ بارش کے لئے دُعا کیجیے،اہلِ عرب کی فریاد سُن کرابو طالب کا دل بھرآیااورحضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکو اپنے ساتھ لے کرحرمِ کعبہ میں گئے اورحُضُورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکو دیوارِ کعبہ سے ٹیک لگا کر بٹھادیا اور دُعا مانگنے میں مشغول ہو گئے،درمیانِ دُعا حضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اپنی انگشتِ مُبارک کو آسمان کی طرف اُٹھا دیا، ایک دَم چاروں طرف سے بدلیاں نمودار ہوئیں اور فوراً ہی اس زور کا بارانِ رحمت برسا کہ عرب کی زمین سیراب ہو گئی، جنگلوں اورمیدانوں میں ہر طرف پانی ہی پانی نظر آنے لگا، چٹیل میدانوں کی زمینیں سرسبز و شاداب ہو گئیں ،قحط دُورہو گیااورسارا عرب خوش حال اور نہال ہو گیا، پھرابوطالب نے اپنے اُس طویل قصیدےمیں جس کوحضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی تعریف میں لکھا تھا،اس میں اس واقعہ کو ایک شعر میں اس طرح ذکر کیا ہے کہ حضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ایسے گورےرنگ والے ہیں کہ ان کےرُخِ اَنْور کے ذریعہ سے بارش طلب کی جاتی ہے،وہ یتیموں کا ٹھکانااور بیواؤں کے نگہبان ہيں ۔(شرح زرقانی،۱ /۳۵۵ملخصا)
جن کو سُوئے آسماں پھیلا کے جَل تَھل بھر دیے
صدقہ اُن ہاتھوں کا پیارے ہم کو بھی درکارہے
(حدائقِ بخشش،ص۱۷۶)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کردہ واقعے سے معلوم ہوا کہ مصیبت وپریشانی کے وَقْت