Book Name:Huzor Ka Bachpan
لکھتے ہیں : شُرَفائے عَرَب کی عادت تھی کہ وہ اپنے بچوں کو دُودھ پلانے کے لئے گِرد و نَواح کے دِیہاتوں میں بھیج دیاکرتے تھے، دیہات کی صاف سُتھری آب وہَوامیں بچّوں کی تَنْدُرُسْتی اور جِسْمانی صِحَّت بھی اَچھی ہو جاتی تھی اور وہ خالِص اور فَصیح عَرَبی زَبان بھی سِیکھ جایا کرتے،کیونکہ شہر کی زَبان باہر کے آدمیوں کے مَیْل جَول سے خالِص اور فَصِیْح و بَلِیْغ زبان نہیں رہا کرتی۔حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم کو دُودھ پلانے کی سَعادَت حَضْرتِ سَیِّدَتُنا حَلِیْمَه سَعْدِیَه رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو حاصِل ہوئی ۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی شِیْرخَواری کے مُعْجِزات بَیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں۔میں ”بنی سَعْد“کی عورتوں کے ہَمْراہ دُودھ پینے والے بچّوں کی تلاش میں مکّہ کو چلی۔میری گود میں ایک بچہ تھا، مگر فَقْر و فَاقَہ کی وَجہ سے مجھ میں اِتنا دُودھ نہ تھا، جو اُس کو کافی ہو سکے۔ رات بھر وہ بچہ بُھوک سے تڑپتا اور روتا بِلبِلاتا رہتا تھا اور ہم اُس کی دِلجُوئی اور دِلداری کے لئے تمام رات بیٹھ کر گُزارتے تھے۔ ایک اُونٹنی بھی ہمارے پاس تھی۔ مگر اُس کے بھی دُودھ نہ تھا۔ مَکَّهٔ مُکرَّمهکے سَفَر میں جس خچر پر میں سُوار تھی، وہ بھی اس قَدر لاغَر(کمزور) تھا کہ قافلے والوں کے ساتھ نہ چل سکتا تھا میرے ہَمْراہی بھی اُس سے تنگ آ چکے تھے۔ بڑی مُشْکِلوں سے یہ سَفَر طے ہوا (اور یہ قافِله مکہ میں پہنچ گیا اور قبیلۂ بنی سَعْد کی عورتوں نے دُودھ پِلانے کے لیے گھر گھر جاکر بچّوں کی تلاش شُروع کردی اور اُن تمام عورتوں کو دُودھ پلانے کے لئے بچّے مِل گئے، لیکن حَضْرتِ حلیمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو دُودھ پلانے کے لئے کوئی بچہ نہ مل سکا ،کافی دیر تلاش کرنےکے بعد بِالآخر حضرت سَیِّدَتُنا حلیمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی سوئی ہوئی قسمت بیدار ہوگئی اور سَرورِ کائنات صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمَ اُن کی آغوش میں آگئے۔(سیرتِ مصطفٰے،ص۷۳)
اللہ اللہ وہ بچپنے کی پَھبَن
حضرت سیِّدَتُناحلیمہ سعدیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا جب حُضورپُرنورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو لینے