Book Name:Huzor Ka Bachpan
بارگاہِ الٰہی میں اس کے نیک بندوں کووسیلہ بناکر دُعامانگنا نہ صرف جائز بلکہ دُعاکی قبولیت کاسبب بھی ہے،اللہ تعالٰی کے نیک بندوں کو وسیلہ بنانا ایسا بہترین عمل ہے کہ خود ہمارے پیارے آقا،مکی مدنی مصطفیٰصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی اُمت کو اس کی تعلیم فرمائی ہے ،چنانچہ
حضرت سَیِّدُنا عثمان بن حُنیف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ ایک نابینا صحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے بارگاہ ِرسالت میں حاضر ہوکر عرض کی:اللہ عَزَّوَجَلَّ سے دُعا کیجئے کہ مجھے عافیت دے۔ ارشاد فرمایا: اگر تُو چاہے تو دُعا کروں اور چاہے تو صبرکر اور یہ تیرے ليے بہتر ہے۔انہوں نے عرض کی:حضور!دُعا فرمادیجئے۔انہیں حکم فرمایا: وضو کرو اوراچھا وضو کرو اور دو رَکعت نَماز پڑھ کر یہ دُعا پڑھو:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ وَاَ تَوَسَّلُ وَاَ تَوَجَّہُ اِلَیْکَ بِنَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ نَّبِیِّ الرَّحْمَۃِ یَا رَسُوْلَ اللہِ اِنِّیْ تَوَجَّھْتُ بِکَ اِلٰی رَبِّیْ فِیْ حَاجَتِیْ ھٰذِہٖ لِتُقْضٰی لِیْ اَللّٰھُمَّ فَشَفِّعْہُ فِیَّ
یعنی ا ے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور وسیلہ تلاش کرتا ہوں اور تیری طرف مُتَوَجِّہ ہوتا ہوں ،تیرے نبی محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ذَرِیعے سے جو نبیِّ رحمت ہیں ۔یا رسولَ اللہ (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) میں آپ (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کے ذَرِیعے سے اپنے ربّ عَزَّ وَجَلَّ کی طرف اِس حاجت کے بارے میں مُتَوَجِّہ ہوتا ہوں تاکہ میری حاجت پوری ہو۔الٰہی(عَزَّ وَجَلَّ)! اِن کی شفاعت میرے حق میں قبول فرما۔“
حضرت سَیِّدُنا عثمان بن حُنیَف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :خدا عَزَّ وَجَلَّ کی قسم! ہم اُٹھنے بھی نہ پائے تھے،باتیں ہی کر رہےتھےکہ وہ ہمارے پاس آئے،گویاکبھی نابیناہی نہ تھے۔(معجم کبیر،۹/۳۰حدیث:۸۳۱۱ )
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ نیک بندوں کو وسیلہ بنا کر دُعا کرنا، دُعاؤں کی قبولیت