Book Name:Huzor Ka Bachpan
کیلئے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مکان ِعالیشان پرپہنچیں تو فرماتی ہیں :میں نے دیکھا کہ حُضور پُرنور، شافِعِ یومُ النُّشور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ دُودھ سے بھی زیادہ سفید اُونی کپڑے میں لپٹے ہوئے ہیں ، مُشک وعنبر کی خوشبوئیں اُٹھ رہی ہیں ، سبز رنگ کا ریشمی کپڑا نیچے بِچھا ہوا ہے ،پُشت کے بَل آرام فرما رہے ہیں ۔
حضرت سَیِّدَتُنا حلیمہ سعدیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں : میں نے چاہا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو نیند سے بیدار کروں مگر میں توآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حُسن و جمال ہی میں کھو گئی۔ پھر میں نے آہستہ سے قریب ہوکر اپنے ہاتھوں پر اُٹھا کر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سینۂ مبارَکہ پر ہاتھ رکھا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چہرۂ انور پرمسکراہٹ پھیل گئی اوراپنی ننّھی آنکھیں کھول دِیں اور مجھے دیکھنے لگے، جیسے ہی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے میری طرف نظَر کی ،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مبارَک آنکھوں سے ایک نُور نکلا، جو آسمان کی طرف پرواز کر گیا۔ میں نے شوقِ مَحَبَّت میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دونوں چشمانِ کرَم کے درمیان(یعنی پیشانی پر) بوسہ دیا۔(مدارِجُ النُّبُوَّۃ، قسم اول، باب اول، بیان حسن خلقت،۲/۱۹ملخصاً)
کٓ گیسو ہٰ دَہن یٰ اَبرو آنکھیں عٓ صٓ کٓہٰیٰعٓصٓ اُن کا ہے چہرہ نور کا
(حدائقِ بخشش،ص۲۴۹)
مختصر وضاحت:کٓہٰیٰعٓصٓسُورۂ مریم کے آغاز میں حروفِ مُقطّعات ہیں ، ان کی ایک عاشقانہ تعبیر فرماتے ہوئے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :کاف سے مُراد حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے گیسو مُبارک ہیں کہ جس طرح کاف مخصوص حلقے و دائرے کی طرح ہوتا ہے،اسی طرح گیسوئے مصطفےٰ بھی ایک دلکش حلقے کی شکل میں ہیں ،’’ہٰ‘‘سے دہنِ مصطفےٰ مُراد ہے کہ جس طرح ’’ہٰ‘‘ مُنہ کی طرح گول ہوتی ہے،اسی طرح دہنِ مصطفےٰ بھی حسین گولائی میں ہے،یٰ سے اَبروئے مصطفٰے مُراد ہیں کہ یٰ