Book Name:Ouraad-o-Wazaif Ki Barakatain
نہیں ملے گا اور ایسے وظیفے مسجد میں نہ کرنا بہتر ہیں۔
4۔ یہ کیسے پتہ چلے کہ وظیفہ ثواب ودعا سمجھ کر کررہے ہیں یا اپنا مقصد پانے کے لیے؟اس کی ایک نشانی یہ ہے کہ اگر وظیفہ کرنے کے باوجود مقصد نہ مِلا تو وظیفہ ہی چھوڑ دیا تو یہ وظیفہ اپنا کام نکالنے ہی کے لیے تھا، کیونکہ اگر دعا و ثواب سمجھ کر کرتے تو جاری رکھتے۔
5۔ وظیفہ جائز کام حاصل کرنے کے لیے ہو۔ اگر ناجائز کام کے لیے ہو مثلاً میاں بیوی میں لڑائی کروانے کے لیے توایسا وظیفہ حرام ہے۔
6۔ وظیفہ اگر کسی جائز کام کے لیے ہی ہو ،مگر کسی ناجائز طریقے سے ہو مثلاً سفلی عِلْم وغیرہ کے ذریعے تب بھی حرام ہے۔(فتاویٰ رضویہ،۲۳/۳۸۹ملخصاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
پیارے پیارےاسلامی بھائیو!عموماً جب انسان بیمار ہوتا ہے تو سیدھا کسی ڈاکٹر یا حکیم کے پاس جاتا ہے،وہ ڈاکٹر یا حکیم مریض کی حالت کے مطابق اس کو چند چیزوں کا پرہیز بتاتا ہے،مثلاًسادہ غذائیں کھانے کی تاکیدکرتا ہے اورکہتا ہے: اگر پرہیز کروگے تو ہی دوا اثر کرے گی،پرہیزکرنے سے جلد عِلاج ہوجائےگا،اگر پرہیز نہ کیا تو پیسہ ضائع کرنے کے علاوہ کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔اب مریض اگر اس کی ہدایت کےمطابق دوا (Medicine)وَقْت پر لے اورپابندی سے پرہیز بھی جاری رکھے تو اِنْ شَآءَ اللہ وہ جلدصحت یاب ہوجائے گا،لیکن اگر وہ دوا وَقْت پر نہ کھائے،منع کی گئیں چیزیں بھی ڈَٹ کر کھاتا پیتا رہے، اس کے دل ودماغ میں اس طرح کے خیالات بھی آتے رہیں کہ پتا نہیں دوا اثر کرے گی یا نہیں،پتا نہیں مجھے شفا ملے گی یا نہیں ،کہیں اس سے مجھےکوئی نقصان تونہیں ہوجائےگا؟تو یقیناً ایسا شخص بہت ہی بڑا