Ouraad-o-Wazaif Ki Barakatain

Book Name:Ouraad-o-Wazaif Ki Barakatain

وظیفےکی بَرَکت سے بیڑیاں ٹُوٹ گئیں

حضر ت سیدنا محمد بن اسحاق رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہکا بیان ہے،حضرت مالِک اَشْجَعِی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُنبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمتِ اقد س میں حاضر ہوئے اور عرض کی،میرا بیٹا عَوف(دشمنوں کی)قید میں ہے!پیارے آقا  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان سےارشادفرمایا: تم اپنے بیٹے  کی طرف یہ پیغام بھجوادو کہ اللہپاک کےپیارے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُسے کثرت سے لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّابِاللہپڑھنے کاحکم دیتے ہیں۔

حضرت سیدنا عَوف بن مالِکرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو دشمنوں نے زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا، مگراس وظیفے کی بَرَکت سے ان کی زنجیریں  ٹُوٹ گئیں،وہ دشمنوں کی قید سے نکل کر ان کی ایک اُونٹنی پر سُوار ہوکر چل پڑے ۔ راستے میں ایک چراگاہ میں دشمنوں کےجانور چر رہے تھے ۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے انہیں پکارا تو وہ سب کے سب دوڑتے بھاگتے ہوئے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے پیچھے پیچھے چل پڑے۔جب آپ گھر پہنچے تو دروازے(Door)پر آکر اپنے والدین کو پکارا تو ان کے والدین خوشی سے جھُوم اُٹھے اور حیرت بھی کر رہے تھے کہ عوف تو قید میں تھے پھر یہاں کیسے آگئے ؟۔بہرحال  جب ان کے والدین اور ان کا خادم دروازے کی طرف گئے تو دیکھا کہ حضرت سیدنا عوف رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے ساتھ بَہُت سارے اُونٹ موجود ہیں،آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اپنے والدین کو اپنے اور اُونٹوں کے بارے میں بتایا۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے والدِ محترم نے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سےفرمایا:ٹھہرو!میں رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں حاضر ہوکران اُونٹوں کے بارے میں پوچھ لوں(کہ یہ اونٹ ہمارے لئے حلال ہیں یا نہیں؟)چنانچہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے والدِ محترم نے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں حاضر ہوکرپورا واقعہ عرض کردیا،تو