Ouraad-o-Wazaif Ki Barakatain

Book Name:Ouraad-o-Wazaif Ki Barakatain

       حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمدیارخانرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں:صُوفیائےکرام(رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن)فرماتے ہیں:جوکوئی صبح و شام اِکّیس(21)بار لَاحَوْل شریف(یعنی لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم)پانی پر دم کر کے پی لیا کرے تو اِنْ شَآءَ اللہ وَسوسَۂ شیطانی سے اَمن میں رہے گا۔       (مِرآۃالمناجیح،۱/۸۷ملخصاً)

صبح و شام کی تعریف

امیرِاَہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہشجرۂ،قادِریہ،رضویہ،ضیائیہ،عطاریہکے صَفحہ نمبر 11پر صبح اور شام کی تعریف بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:آدھی رات گزرنے کے بعد  سے سُورج کی پہلی کرن چمکنے تک”صُبح“ہے۔ اس سارے وَقت میں جو کچھ پڑھا جائے اُسے صُبح میں پڑھنا کہیں گے اورظہر کا وَقْت شروع ہونے سے لے کر غُرُوبِ آفتاب تک’’شام ‘‘ہے ۔ اِس پورے وَقفے میں جو کچھ پڑھا جائے اُسے شام میں پڑھنا کہیں گے ۔(شجرۂ قادریہ رضویہ ضیائیہ عطاریہ،ص۱۱)

       آئیے!فتاویٰ رضویہ  جلد23صفحہ نمبر398سےاوراد  و  وظائف کے تعلق سے کچھ معلوماتی نکات سُنتے ہیں:

1۔    جب بھی کوئی وظیفہ پڑھا جائے تو  وہ  کسی جائز  کام کو پورا کرنے کے لیے،اللہ پاک کی بارگاہ میں عاجزی کرنے کا ذریعہ ہو۔نیز وظیفہ پڑھنے والاوظیفے کو اللہ  پاک کی بارگاہ میں وسیلہ بنائے اور ثواب کی نِیَّت سے وظیفہ کرے۔

2۔    ان نیّتوں کے ساتھ وظیفہ مسجد میں بھی کیا جاسکتا ہے۔

3۔    اگر وظیفہ صرف اسی نِیَّت سے کیا جائے کہ میرا کام ہو جائے تب بھی جائز تو ہے مگرثواب