Book Name:Fazilat Ka Mayar Taqwa Hai
عقیدت سے اس عابد(یعنی عبادت گزار)شخص کے ہاتھ چومنے کے بعد عرض گُزار ہوا : آپ کو کس چیز نے عبادت خانے سے نکلنے پرمجبور کیا ہے؟ وہ عابدکہنے لگا : میں تیری وجہ سے یہاں آیا ہوں ، مجھے بتایاگیا ہےکہ اللہ کریم کی بارگاہ میں تیرا رُتبہ مجھ سے زیادہ ہے؟اس وجہ سے میں تیری زیارت کرنے آیا ہوں ، مجھے بتاکہ وہ کونسا عمل ہے جس کی وجہ سے تجھے اللہ کریم کی بارگاہ میں اعلیٰ مقام حاصل ہے؟وہ موچی خاموش رہا ، گویا وہ اپنا عمل بتانا نہیں چاہتا تھا۔ پھر کہنے لگا : میرااورتو کوئی خاص عمل نہیں ، ہاں!اتنا ضرور ہے کہ میں سارا دن رزقِ حلال کمانے میں مشغول رہتا ہوں اور حرام مال سے بچتا ہوں پھراللہ کریم مجھے سارے دن میں جتنا رزق عطا فرماتا ہے ، میں اس میں سے آدھا اس کی راہ میں صدقہ کردیتا ہوں اورآدھا اپنے اَہل وعیال پرخرچ کرتا ہوں۔ دوسرا عمل یہ ہے کہ میں کثرت سے روزے رکھتا ہوں ، اس کے علاوہ کوئی اور چیز میرے اندر ایسی نہیں ، جوباعثِ فضیلت ہو۔ یہ سُن کر عابد(یعنی عبادت گزار)اس نیک موچی کے پاس سے چلا گیا اور دوبارہ عبادت میں مشغول ہوگیا۔ کچھ عرصے بعد پھر اسے خواب میں کہا گیا : اس موچی سے پُوچھو کہ کس چیز کے خوف نے تمہارا چہرہ زَرْد(یعنی پیلا)کر دیا ہے؟چنانچہ وہ عابد(یعنی عبادت گزار) دو بارہ موچی کے پاس آیااور اس سے پُوچھا : تمہارا چہرہ زَرْد(یعنی پیلا) کیوں ہے؟آخر تمہیں کس چیز کا خوف ہے؟ موچی نے جواب دیا : جب بھی میں کسی شخص کو دیکھتا ہوں تو مجھے یہ گُمان ہوتا ہے کہ یہ شخص مجھ سے اچھا ہے ، یہ جنّتی ہے اور میں جہنّم کے لائق ہوں ، میں اپنے آپ کو سب سے حقیر جانتا ہوں اور اپنے آپ کو سب سے زیادہ گُناہ گار تصور کرتا ہوں اور مجھے ہر وقت جہنَّم کا خوف کھائے جارہا ہے۔ بس یہی وجہ ہے کہ میرا چہرہ زَرْد(یعنی پیلا) ہوگیا ہے۔ وہ عابد(یعنی عبادت گزار)واپس اپنے عبادت خانے میں چلاگیا ۔ حضرت خلد بن اَیُّوبرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اس موچی کو اس عبادت گُزار شخص پر اسی لئے فضیلت دی گئی کہ وہ دوسروں کے مُقابلے میں اپنے آپ کو حقیراوراپنے علاوہ سب کو جنّتی سمجھتا تھا ۔ (عیون الحکایات ، ص۱۰۳)