Book Name:Fazilat Ka Mayar Taqwa Hai
حکیم الاُمَّت حضرت مُفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اس آیتِ مُبارکہ کے تحت فرماتے ہیں : سب اِنسانوں کی اَصْل حضرت آدم و حوا(عَلَیْہِ السَّلَام وَرَضِیَ اللہُ عَنْہَا) ہیں اور اِن کی اَصْل مٹی ہے تو تم سب کی اَصْل مٹی ہوئی پھر نَسَب پر اَکڑتے اور اِتراتے کیوں ہو؟۔ انسان کو مختلف نسب و قبیلے بنانا ایک دوسرے کی پہچان کے لیے ہے نہ کہ شیخی مارنے اور اِترانے کے لیے۔ (اس آیتِ مُبارکہ کا شانِ نُزول بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : )حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بازارِ مدینہ میں تشریف لے گئے ، وہاں مُلاحَظہ فرمایا کہ ایک غُلام یہ کہہ رہا ہے کہ جو مجھے خریدے وہ مجھے حُضُور(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کے پیچھے پنج گانہ نماز سے نہ روکے ، اُسے ایک شخض نے خرید لیا پھر وہ غُلام بیمار ہوگیا تو سرکار(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)اس کی تیمارداری(خبرگیری کرنے)کو تشریف لے گئے پھر اس کی وفات ہوگئی ، تو حُضُور (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)اس کے دَفْن میں شریک ہوئے ، اس پر بعض لوگوں نے حیرانی کا اِظہار کیا کہ غُلام اور اس پر اِتنا انعام اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی۔ (نُورُ العرفان )
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّ اُنْثٰى وَ جَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّ قَبَآىٕلَ لِتَعَارَفُوْاؕ-اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ(۱۳) (پ۲۶ ، الحجرات : ۱۳)
ترجمۂ کنزُالعِرفان : اے لوگو!ہم نے تمہیں ایک مرد اورایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں قومیں اور قبیلے بنایاتاکہ تم آپس میں پہچان رکھو ، بیشک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے بیشکاللہجاننے والا خبردار ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : بے شک اللہ کریم نے تم سے جاہلیت کا غرور اور خاندانی فخر دور کر دیاہے ، اب یا تو مومن نیکوکار ہوں گے یا بدکار و بدبخت۔ (ترمذی ، کتاب المناقب ، باب فی فضل الشام والیمن ، ۵ / ۴۹۷ ، حدیث : ۳۹۸۱)