Book Name:Data Hazoor Aur Adab Ki Taleem
سے آواز آئی : کیا بادشاہوں کے سامنے ایسے ہی بیٹھتے ہیں ؟ بَس یہ سننا تھا کہ حضرت سِرِّی سقطی رحمۃ اللہ عَلَیْہ نے فوراً پاؤں سمیٹ لئے۔ شیخ جنید بغدادی رحمۃ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اس کے بعد حضرت سِرِّی سقطی رحمۃ اللہ عَلَیْہ 60 سال زِندہ رہے ، آپ نے دِن میں یا رات میں کبھی کسی وقت پاؤں نہ پھیلائے۔ ( [1] )
سُبْحٰنَ اللہ ! اے عاشقانِ رسول ! یہ اللہ پاک کے نیک بندے ہیں ، دیکھئے ! یہ اللہ پاک کا کیسا کمال اَدَب ملحوظ رکھتے ہیں اور ایک ہم ہیں ، اللہ پاک دیکھ رہا ہے ، یہ جانتے ہوئے بھی گُنَاہوں سے باز نہیں آتے ، ہمیں گُنَاہ کرتے لوگ نہ دیکھ لیں ، اس بات کا تو ہم خیال کرتے ہیں مگر اللہ پاک دیکھ رہا ہے ، اس بات کا لحاظ نہیں کرتے۔ کاش ! ہم بندہ ہونے کے آداب سیکھ جائیں ، ہم بہت کچھ ہیں ، تاجر بھی ، افسر بھی ، ڈاکٹر بھی ، انجینئر بھی ، بہت کچھ ہیں کاش ! ہم صحیح معنوں میں اللہ پاک کے بندے بھی بَن جائیں۔
گناہوں سے مجھ کو بچا یاالٰہی ! مجھے نیک بندہ بنا یاالٰہی !
خطاؤں کو میری مٹا یاالٰہی ! مجھے نیک خَصلت بنا یاالٰہی !
( 2 ) : اپنے آپ کا بھی ادب کیجئے !
پیارے اسلامی بھائیو ! اَدَب کی دوسری قسم ہے : اَدَبُ النَّفْسیعنی اپنے آپ کا اَدَب کرنا۔
یہ کیسی نرالی بات ہے ، آج تک یہی سنتے آئے ہیں کہ ہمیں دوسروں کا اَدَب کرنا چاہئے لیکن داتا حُضُور رحمۃ اللہ عَلَیْہ فرما رہے ہیں : دوسروں کا اَدَب تو کرنا ہی کرنا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کا بھی ادب کرنا چاہئے۔ کیوں نہ ہو کہ ہمارا یہ جسم ، ہماری جان ، ہمارا