Book Name:Data Hazoor Aur Adab Ki Taleem
صحابئ رسول ، سُلْطَانُ الْمُفَسِّرین ، حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہ عنہما اس آیتِ کریمہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں : اَیْ فَقِّہُوْہُمْ وَ اَدِّبُوْہُمْ یعنی اے ایمان والو ! تم پر لازِم ہے کہ خُود کو بھی اور اپنے اَہْلِ خانہ ( Family ) کو بھی جہنّم کی آگ سے بچاؤ ! اور یہ ہو گا کیسے ؟ تم کس طرح خُود کو اور اَہْلِ خانہ کو اس آگ سے بچا سکتے ہو ؟ اس کا طریقہ یہ ہے کہ خُود بھی دِین کی سمجھ حاصِل کرو اور اپنے اَہْلِ خانہ کو بھی دِین سکھاؤ ! خُود بھی اَدَب ( Manner ) سیکھو اور اپنے اَہْلِ خانہ کو بھی آداب سکھاؤ... ! ! ( [1] )
مسلمانوں کی پیاری اَمَّی جان ، حضرت عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رَضِیَ اللہ عنہا سے روایت ہے ، اللہ پاک کے آخری نبی ، مکی مدنی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : بچّے کا اپنے باپ پر حق ہے کہ وہ اس کا اچھا نام رکھے اور اچھے آداب سکھائے۔ ( [2] )
جو ہے باادب وہ بڑا بانصیب اور جو ہے بےادب وہ نہایت بُرا ہے ( [3] )
پیارے اسلامی بھائیو ! اَدب اَصْل بندگی ہے ، حضرت موسیٰ علیہ السّلام جب کوہِ طُور پر حاضِر ہوئے تو اللہ پاک نے آپ سے پہلا کلام یہ فرمایا :
اِنِّیْۤ اَنَا رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَعْلَیْكَۚ-اِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًىؕ (۱۲) ( پارہ : 16 ، سورۂ طٰہٰ : 12 )
ترجَمہ کنزُ الایمان : بےشک میں تیرا رب ہوں تو تُو اپنے جوتے اتار ڈال بےشک تو پاک جنگل طویٰ میں ہے ۔