Book Name:Data Hazoor Aur Adab Ki Taleem
مُفَسِّرِیْنِ کرام فرماتے ہیں : اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو نعلین شریف ( یعنی جوتے مبارک ) اُتارنے کا حکم دیا ، اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ بادشاہوں کے دربار میں جُوتے اُتار کر حاضِر ہونا اَدب ہے اور اللہ پاک تو اَحْکَمُ الْحاکِمِین ہے ، حضرت موسیٰ علیہ السّلام خالِقِ کائنات کے حُضُور حاضِر ہیں ، وادی بھی مُقَدَّس ہے لہٰذا حکم ہوا کہ اے موسیٰ علیہ السّلام ! اپنے رَبِّ کریم اور اس بابرکت وادی کے اَدَب میں نعلین شریف اُتار دیجئے !
اللہ اکبر ! اے عاشقانِ رسول ! اس سے اَدَب کی اہمیت ( Importance ) کا اندازہ لگائیے ! معلوم ہوا؛ اَدَب بندگی کا پہلا قرینہ ہے ، اسی کے ذریعے انسان بلند مقامات تک پہنچ پاتا ہے۔ حضرت جلال بَصْری رحمۃ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اِیْمان کا تقاضا ( Requirements ) ہے کہ بندہ شریعت پر عَمَل کرے ، لہٰذا جو شریعت نہیں جانتا وہ ( کامِل ) اِیْمان والا نہیں ہو سکتا اور شریعت اَدَب سکھاتی ہے ، لہٰذا جو اَدَب نہیں جانتا ، نہ اس کا اِیْمان ( کامِل ) ہے ، نہ وہ شریعت جانتا ہے۔ ( [1] ) اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : لَادِیْنَ لِمَنْ لَااَدَبَ لَہٗ جو بااَدَب نہیں ، اس کا کوئی دین نہیں۔ ( [2] )
اَدَب قُرْبِ اِلٰہی کا ذریعہ ہے
شیخ یُوسُف بن حُسَیْن رحمۃ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اَدَب کی برکت سے عِلْم کی سمجھ آتی ہے ، عِلْم کی برکت سے عَمَل دُرُست ہوتا ہے ، عَمَل دُرُست ہو جائے تو حکمت ملتی ہے ، حکمت مِل جائے تو زُہُد ( یعنی دُنیا سے بےرغبتی ) مِل جاتی ہے ، زُہد کی برکت سے آخرت کا شوق پیدا ہوتا ہے اور جس خوش نصیب کو آخرت کا شوق نصیب ہو جائے ، اُسے اللہ پاک اپنے