Book Name:Dost Kaise Banaye

زِندگی نہیں گزار سکتا ، اللہ پاک نے ہم انسانوں کی ضروریات کو ایک دوسرے کے ساتھ یُوں جوڑ دیا ہے کہ ہم چاہتے یا نہ چاہتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ مِل جُل کر ہی زِندگی گزارتے ہیں ، ہمیں کہیں نہ کہیں ، کسی نہ کسی لحاظ سے دوسروں کی ضرورت رہتی ہے۔ منقول ہے : ایک شخص یُوں دُعا کر رہا تھا : اَللّٰہُمَّ اغْنِنِی عَنِ النَّاس  اے اللہ پاک ! مجھے لوگوں سے بے نیاز کر دے۔ صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن عبّاس  رَضِیَ اللہ عنہما نے سُنا تو فرمایا :  اے شخص ! میں دیکھ رہا ہوں کہ تم اللہ پاک سے موت کی دُعا مانگ رہے ہو... ! ! بےشک انسان جب تک زِندہ ہیں ، ایک دوسرے سے بےنیاز نہیں ہو سکتے۔ اس کی بجائے یُوں دُعا کرو : اَللّٰہُمَّ اغْنِنِی عَنْ شِرَارِ النَّاس اے اللہ پاک ! مجھے بُرے لوگوں سے محفوظ فرما... ! ! ( [1] )   

دوستی کے آداب سیکھنا ضروری ہیں ؟

پیارے اسلامی بھائیو ! معلوم ہوا؛ ہم لوگوں کے ساتھ میل جول ( Socialize ) ، تعلقات وغیرہ سے بےنیاز نہیں ہو سکتے ، جب تک زِندہ ہیں ، ہمیں دوسروں کے ساتھ ملنا جُلنا ، اٹھنا بیٹھنا ، دوستی ، تعلق رکھنا ہی ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دِینِ اسلام میں دوستی اور نیک صحبت کے آداب پر بہت زور دیا گیا ہے۔ حُضُور داتا گنج بخش علی ہجویری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : نفس کی عادَت ہے کہ اپنے ساتھیوں سے راحت پاتا ہے ، جس قسم کے لوگوں کی صحبت میں بیٹھتا ہے ، اُنہی کی عادات اختیار ( Adopt )  کر لیتا ہے ، اسی لئے مشائِخِ    ( یعنی اَوْلیائے کرام )  سب سے پہلے دوستی کے حقوق پر تَوَجُّہ دیتے اور مریدوں کو اسی کی ترغیب  ( Motivation )  دلاتے ہیں ، یہاں تک کہ مشائخ کے ہاں دوستی  ( Friendship ) کے آداب سیکھنا اور ان


 

 



[1]... رسالہ ادب الاختلاط بالناس ، صفحہ : 56۔