Book Name:Dost Kaise Banaye
انسان اپنے جیسے سے دوستی کرتا ہے
آپ غور فرمائیے ! دُنیا میں ہزاروں لوگ ہیں ، جن سے ہماری دوستی نہیں ہوتی ، سینکڑوں ہیں جن سے ہماری دوستی ہو جاتی ہے؛ایک شخص سکول میں ، کالج میں ، آفس میں ایک عرصے تک ہمارے ساتھ رہتا ہے ، اس سے بس سلام دُعا ہی رہتی ہے ، گہری دوستی نہیں ہو پاتی جبکہ کسی کے ساتھ صِرْف چند گھنٹے کی ملاقات ہی میں اس سے گہری دوستی ہو جاتی ہے ، آخر اس کی وجہ کیا ہے ؟ شیخ شہابُ الدِّیْن سہروردی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اس کی وجہ ہے : ہم جنس ہونا۔ ( [1] ) اَلْجِنْسُ یَمِیْلُ اِلٰی جِنْسِہٖ جِنْس اپنی جِنْس ہی کی طرف لوٹتی ہے؛
پہنچی وہیں پہ خاک ، جہاں کا خمیر تھا
یعنی انسان جسے اَخْلاق میں ، کردار ( Character ) میں ، سوچ میں ، انداز میں اپنے جیسا دیکھتا ہے ، اسی کے ساتھ دوستی کرتا ہے۔
حضرت امام مالِک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اِنْسان پرندوں کی طرح ہیں ، پرندے ہمیشہ اپنے جیسے پرندوں کے ساتھ ہی رہتے ہیں؛ کبوتر ( Pigeon ) کبوتروں کے ساتھ رہتا ہے ، کوّا کوّوں کے ساتھ ، مرغی مرغیوں کے ساتھ، بطخ ( Duck ) بطخوں کے ساتھ ایسے ہی انسان بھی اپنے ہم خیال ، ہم فِکْر ، ہم کِردار ، ہم اَخْلاق کے ساتھ دوستی کرتا ہے۔ ( [2] )
کُنَدْ ہَم جِنْس بَاہَمْ جِنْس پَرْواز کبوتر با کبوتر ، باز با باز
ترجمہ : ہر جنس اپنی جنس کے ساتھ پرواز کرتی ہے۔ کبوتر کبوتر کے ساتھ ، کواکوے کے ساتھ۔ ( [3] )