Book Name:Faizan e Imam Hasan Basri
پر کیا تعجب ؟ جہنّم میں جانا تو بہت آسان ہے * شیطان ہر وقت انسان کو بھٹکانے میں لگا ہوا ہے * نفسِ اَمَّارہ خواہشات میں پھنسا رہا ہے * نفس سُستی ( Laziness ) دلاتا ہے * نیکیوں سے روکتا ہے * گُنَاہوں میں لذّت پاتا ہے اس لئے گناہوں میں پڑ کر جہنّم کا حقدار بن جانا تو بہت آسان ہے۔
ہاں ! * شیطان سے جنگ کر کے * نفسِ اَمَّارہ کو مغلوب ( Dominate ) کر کے * دُنیوی ، نفسانی خواہشات کو دبا کر * مال کی محبّت * دُنیا کی محبّت * حِرْص * ہوس وغیرہ بیسیوں باطنی بیماریاں ( Spiritual Diseases ) یہ زہریلے سانپ ان سے مقابلہ کر کے نیکیوں میں مَصْرُوف رہنایہ مشکل کام ہے۔ اس لئے تعجب اس پر نہیں کہ ہلاک ہونے والا ہلاک کیسے ہو گیا ، تعجب تو اس پر ہے کہ نجات پانے والا نجات کیسے پا گیا۔
ہم لوگ عموماً رشک کرتے ہیں ، کس پر ؟ * مالداروں پر * اونچی اونچی عمارتیں ( Buildings ) دیکھ کر رشک کرتے ہیں * عالِی شان کوٹھیاں ، بنگلے دیکھ کر رشک کرتے ہیں * کروڑوں روپے کی گاڑیوں کو دیکھ کر رشک کرتے ہیں * بڑے عہدیداروں کو دیکھ کر رشک کرتے ہیں اور * آج کل سوشل میڈیا کا دَور ہے ، جس کے فالُوَرز (Followers ) زیادہ ہیں ، وِیْوَرْز ( Viewers ) زیادہ ہیں ، اس پر بھی رشک کیا جاتا ہے * جو زیادہ مشہور (Famous) ہے ، اس پر بھی رشک کیا جاتا ہے۔
حالانکہ ان پر کیا رشک کرنا... ! * مال و دولت اللہ پاک کی دَین ہے ، کسی کو کم ملی ، کسی کو زیادہ ، اس میں مالدار کا کیا کمال ہے ؟ * شہرت اللہ پاک کی دَین ہے ، مشہور و