Book Name:Faizan e Imam Hasan Basri

کی بہت کوشش کی مگر موت کو کون ٹال سکتا ہے ؟ اب آیندہ سال تک تجھ پر ہمارا سلام ہو۔

امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے دِل پر اس واقعے کا گہرا اَثَر ہوا اور آپ نے اسی وقت پختہ نیت کر لی کہ اب زِندگی بھر نہیں ہنسوں گا اور جب تک دُنیا میں ہُوں فکرِ آخرت ہی میں مَصْرُوف رہوں گا۔ ( [1] )     

وہ ہے عیش و عشرت کا کوئی محل بھی      جہاں تاک میں ہر گھڑی ہو اجل بھی

بس اب اپنے اس جہل سے تُو نکل بھی    یہ جینے کا انداز اپنا بدل بھی

جگہ جی لگانے کی دُنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                                صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

یہ جینے کا انداز اپنا بدل بھی

پیارے اسلامی بھائیو ! کیسی عبرت کی بات ہے ، واقعی ! موت سے کسی کو چھٹکارا نہیں۔ موت آئے گی ، آکر ہی رہے گی * کوئی امیر ہے یا غریب * بادشاہ ہے یافقیر * کوئی نیک ہے یا گنہگار * تہجد گزار ہے یا نمازوں میں سستی کا شِکار * کوئی عہدے دارہے یا بےروز گار ، غرض؛ ہر ایک کو موت آنی ہی آنی ہے ، کوئی بھی موت کے شکنجے سے چھٹکارا نہیں پا سکتا ، قرآنِ کریم  میں  ارشاد ہوا :

كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِ   ( پارہ : 21 ، سورۂ عنکبوت : 57 )  

ترجمہ کنزُ العِرفان : ہر جان کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔




[1]... تذکرۃُ الْاَوْلیَاء ، صفحہ : 34۔