Book Name:Faizan e Imam Hasan Basri

کنویں سے پانی اُبل پڑا

ایک مرتبہ امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ حج کے لئے روانہ ہوئے ، کچھ لوگ بھی آپ کے ساتھ تھے ، راستہ میں بعض لوگوں کو شدید پیاس لگی ، پانی پینے کے لئے کنواںتلاش کیا گیا ، کنواں تو مل گیا مگر اس پر رَسّی اور ڈَول ( Bucket )  نہیں تھا ، اب پریشانی تھی کہ کنویں سے پانی کیسے نکالیں۔ چنانچہ ساری صُورتِ حال امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خِدْمت میں بیان کی گئی۔ آپ نے فرمایا : جب میں نماز میں مشغول ہو جاؤں تو تم پانی پی لینا۔ چنانچہ جب آپ نماز کے لئے کھڑے ہوئے تو اچانک کنویں میں سے پانی خُود بَخُود اُبل پڑا اور سب لوگوں نے اچھی طرح پیاس ( Thirst )  بجھائی۔

اسی دوران ایک شخص نے احتیاطاً کچھ پانی ایک کوزے میں رکھ لیا۔ اس حرکت سے کنویں کا جوش ایک دَم ختم ہو گیا۔ اس پر امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا : تم نے اللہ پاک پر اعتماد نہیں کیا ، یہ اسی کا نتیجہ ( Result )  ہے۔

پھر یہ حج کا مبارک قافلہ آگے روانہ ہوا۔ امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے راستے میں سے کچھ کھجوریں اُٹھا کر لوگوں کو دِیں ، لوگوں نے کھجوریں کھائیں ، دیکھا تو ان کھجوروں کی گٹھلیاں سونے کی تھیں۔ لوگوں نے وہ گٹھلیاں (Seeds )  بیچ کر کھانے پینے کا سامان خریدا اور اس میں سے صدقہ بھی کیا۔ ( [1] )

بےیقینی کا وبال

پیارے اسلامی بھائیو ! امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کیسے باکرامت ، بلند شان والے ولئ کامِل


 

 



[1]... تذکرۃُ الْاَوْلیَاء ، صفحہ : 40  خلاصۃً۔