Book Name:Faizan e Imam Hasan Basri
بلند مقام پر فائِز ہوئے۔ ( [1] ) * رَجَبُ المُرَجَّب 110 ہجری میں آپ کا وِصَال ہوا ، بوقتِ وصال آپ کی عمر مبارک 88 سال تھی۔ بصرہ میں نمازِ جمعہ کے بعد آپ کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی جس میں کثیر لوگ شریک ہوئے ۔ ( [2] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
عِلْم کا رُعب اور عِبَادت کا نُور
پیارے اسلامی بھائیو ! امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ بہت بڑے عالِم ، زاہِد ( یعنی دُنیا سے بے رغبتی رکھنے والے ) ، بہت نیک ( Virtuous ) ، پارسا ، عِبَادت گزار تھے ، عِلْمِ دِین کا رُعب اور عِبَادت کا نُور آپ کے چہرے سے جھلکتا تھا ، یہاں تک کہ کسی نے آپ کو نہ دیکھا ہوتا تو تب بھی پہچان لیتا تھا۔ ایک مرتبہ ایک اجنبی شخص بصرہ میں آیا ، ( شاید اُس نے امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا چرچا سُن رکھا تھا ، چنانچہ ) اس نے کسی سے امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے متعلق پوچھا تو بتانے والےنے کہا : مسجد میں چلے جاؤ ! وہاں جو ایسا شخص دکھائی دے کہ اس کی مثل تم نے کبھی نہ دیکھاہو ، بس سمجھ لینا ، وہی امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ہیں۔ ( [3] )
امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ بصرہ کے سردار ہیں
امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے دور مبارک میں ایک شخص تھا : حَجَّاج بن یُوسُف۔ اُس دور کا حکمران تھا اور تھا بھی بڑا ظالِم ( Tyrant ) ۔ایک دِن حَجَّاج بن یوسُف نے حضرت خالِد بن صَفْوان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ سے پوچھا : بَصْرَہ کا سردار کون ہے ؟ فرمایا : حضرت حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ۔ حَجَّاج حیرت سے بولا : یہ کیسے ہو سکتا ہے ؟ حَسَن بَصْری تو غُلام زادے ہیں۔ حضرت