Book Name:Faizan e Imam Hasan Basri

خدارا ! جلدی چلئے اور یہ معاملہ حل فرمایئے۔یہ سن کر یہ حضراتِ اولیائے کرام  رَحمۃُ اللہ علیہ امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے پا س آئے ، جب افطاری کا وقت ہوا تو پھرآپ کو وہی آیت یاد آ گئی ، آپ نے کھانا کھانے سے انکار کردیا لیکن جب حضرت ثابِت بُنانی ، حضرت یحییٰ اوردیگر بزرگانِ دین رَحمۃُ اللہ علیہم نے مسلسل اصرار کیا توآپ بمشکل سَتّوملا پانی پینے پر راضی ہوئے اوران لوگوں کے اِصرار پر تیسرے دن سَتُّو ملا ہوا شربت پیا۔ ( [1] )

اللہ ! اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو ! یہ کیسا خوفِ خُدا ہے ، کیسی فِکْرِ آخرت ہے۔ امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ پانی پینے لگے تو قرآنِ کریم کی آیت یاد آگئی ، روزہ افطار کرنے لگے تو جہنمیوں کے کھانے سے متعلق آیت یاد آگئی ، آپ پر خوفِ خُدا کا غلبہ ہو گیا ، آہ ! ایک ہم ہیں ، دِن رات گناہوں میں مَصْرُوف ہیں ، دِل پر سیاہی پر سیاہی چڑھتی ہی جا رہی ہے مگر حال  ( Situation ) کیا ہے ؟

دن لَہْو میں کھونا تجھے شب صُبح تک سونا تجھے     شرمِ نبی خوفِ خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں  ( [2] )

وضاحت : اے غافِل نفس... ! ! دِن فضولیات میں گزارتے ہو ، رات کو غفلت کی نیند سوتے رہتے ہو ، آہ ! نہ غمِ اُمّت میں رونے والے آقا  صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کی شرم... ! نہ بارگاہِ الٰہی میں پیشی کا خوف... ! تجھے کچھ حیا نہیں۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی نصیحت

   حضرت عَلْقَمَه بن مَرْثَد رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ہم نے حضرت امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ


 

 



[1]...عیون الحکایات ( مترجم ) ، جلد : 1 ، صفحہ : 370۔

[2]... حدائقِ بخشش ، صفحہ : 111۔