Book Name:Ittiba e Shehwat Ki Tabah Kariyan
آگ ) کا ایک حصّہ دوسرے پر چڑھ رہا ہے تو اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضرہو کر عرض کی : اے اللہ ! تیرے عزّت وجَلال کی قسم ! کوئی بھی ایسانہیں جو جہنَّم ( کی سختی ) کے بارے میں سُنے اوراس میں داخل ہو ( یعنی بچنے کی کوشش کرے گا ) پس اللہ پاک کے حکم سے جہنَّم کو خواہشات و لَذات کے پردوں سے ڈھانپ دیاگیا۔پھر اللہپاک نے جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام کو حکم دیا : دوبارہ جہنَّم کی طرف جاؤ۔جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام گئے اوربارگاہِ الٰہی میں حاضرہو کر عرض کی : اے اللہ ! تیری عزّت وجلال کی قسم ! مجھے خوف ہے کہ اب اس سے کوئی بھی نہ بچ پائے گا ، بلکہ ( شہوات میں مبتلاہوکر ) اس میں جاپڑے گا۔ “
( ترمذی ، حدیث : ۲۵۶۹ ، ۴ / ۲۵۲ )
حضرت علامہ اِبنِ حجرعسقلانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں : ” شہوات “ سے مُراد وہ دُنیاوی اُمورہیں جن کے ذریعے لذّت حاصل کی جاتی ہے ، خواہ شریعت نے اس سے بِلاواسطہ مَنْع کیاہویااس کے کرنے سے اَحکاماتِ الٰہی میں سے کسی حکم کاتَرک لازِم آتاہو ۔ نیزمُشْتَبہ ( جن میں شک ہو ) اور وہ جائزومُباح کام جن پرعمل کے باعث حرام میں پڑنے کا خوف ہو ، سب اس ( شہوات ) میں داخل ہیں۔ ( فتح الباری ، ۱۱ / ۲۷۳ ) چُنانچہ ،
حضرت عطیہ بن سعد رَضِیَ اللہُ عَنْہ سےمروی ہے کہ حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ ذیشان ہے : آدمی اس وَقْت تک مُتَّقی و پرہیزگار نہیں ہو سکتاجب تک ناجائزکاموں سے بچنے کے لئے جائزومُباح کاموں کونہ چھوڑدے۔
( مستدرک للحاکم ، ۵ / ۴۵۴ ، حدیث : ۷۹۶۹ )
پیارے اسلامی بھائیو ! اس سےمعلوم ہواکہ تکلیفوں اور مشقتوں کے اس دریا کو عُبور کرنے کے بعدہی بندہ جنَّت میں داخل ہوسکتا ہے اورنَفْسانی خواہشات کی پیروی کو چھوڑ