Ittiba e Shehwat Ki Tabah Kariyan

Book Name:Ittiba e Shehwat Ki Tabah Kariyan

جگہوں پر خرچ کرنا ، اَجنبی لوگوں پر اس طرح خَرچ کرنا کہ اپنے اَہل وعِیال کو بے یار ومدد گار چھوڑ دینا ، اِسراف ( فُضول خرچی  ) کہلاتا ہے۔ ( باطنی بیماریوں کی معلومات ص۳۰۱ ) اِسراف اور فُضُول خرچی خِلافِ شَرع ہو تو حرام اور خلافِ مُروَّ ت ہوتو مکروہِ تنزیہی ہے۔  ( الحدیقۃالندیہ  ج۲ ص ۲۸ ، باطنی بیماریوں کی معلومات ص۳۰۷ )  

شیخِ طریقت ، امیرِ اہلسُنَّت ، حضرت ِ علامہ مولانا محمد الیاس عطا ر قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی مایہ ناز تصنیف  فیضانِ سُنَّت جلد اوّل صفحہ 256 پر ہے : مشہور مفسّرِ قرآن حکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مُفْتی احمد یار خان  رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ تفسیرِ نعیمی جلد8 صفحہ 390پر فرماتے ہیں : اِسراف کی بَہُت تفسیریں ہیں  ( ۱ ) حلال چیزوں کو حرام جاننا  ( ۲ ) حرام چیزوں کو استِعمال کرنا ( ۳ ) ضَرورت سے زیادہ کھانا پینایا پہننا  ( ۴ ) جو دِل چاہے وہ کھا پی لینا ، پہن لینا ( ۵ ) دن رات میں بار بار کھاتے پیتے رہنا ، جس سے مِعدہ خَراب ہوجائے ، بیمار پڑ جائے ( ۶ ) مُضِر اور نُقصان دہِ چیزیں کھانا پینا  ( ۷ ) ہر وَقْت کھانے پینے پہننے کے خیال میں رہنا کہ اب کیا کھاؤں گا ، آئندہ کیا پیوں گا  ( رُوحُ البیان ج۳ص۱۵۴ )   ( ۸ ) غفلت کیلئے کھانا  ( ۹ ) گُناہ کرنے کیلئے کھانا  ( ۱۰ ) اچّھے کھانے پینے ، اَعْلیٰ پہننے کاعادی بن جانا کہ کبھی معمولی چیز کھا پی نہ سکے  ( ۱۱ ) اَعْلیٰ غِذاؤں کواپنے کمال کانتیجہ جاننا۔ غرضیکہ اس ایک لفظ میں بَہُت سے اَحکام داخِل ہیں۔  ( تفسیرِ نعیمی ج ۸ ص ۳۹۰مرکز الاولیاء لاہور )

  ( ۳ ) دُوسروں کے احوال میں بے جا غور وفِکر

اسی طرح اِتباعِ شَہوات میں  پڑنے کا ایک سبب دُوسروں کے اَحوال میں بے جا غور وفِکر کرنا ہے ، دُوسروں کے اَعْلیٰ لباس ، عالیشان محلّات اور شاہانہ رہن سہن وغیرہ کے بارے میں بے جا غور وفکر نہ صِرف حسد جیسے مُہلک  ( ہلاک کرنے والے )  مَرض کو جَنم دیتا ہے بلکہ اِس سے اِتباعِ شہوات کی آگ بھی دل میں بھڑک اُٹھتی ہے ، پھر ایساشخص خواہشات کی تکمیل میں اندھا ہو کر