Book Name:Ittiba e Shehwat Ki Tabah Kariyan
دُکان اورگاڑی وغیرہ ) ان چیزوں کودیکھیں تو اب ہمیں خواہ اُن کی حاجت ہو یا نہ ہو ، بس ایک دُھن سر پر سوار ہوجاتی ہے کہ کسی طرح میں بھی یہ چیزیں حاصل کرلوں ، اب ان چیزوں کا حُصُول مُشکل ہونے کی وجہ سے یہ شخص اپنی خواہش کو پُورا کرنے کے لئے جائز وناجائز حُدود کو پار کرتا چلاجاتا ہے اور یُوں تباہی کے عمیق ( یعنی گہرے ) گڑھے میں جا پڑتا ہے۔
اس کا علاج یہ ہے کہ ایسا شخص اپنی ضَروریات اور ناجائز خواہشات میں تمیز کرنے کی عادت ڈالے ، اس حوالے سے کسی نیک اور مُخلص دوست سے مُشاوَرَت کرلے اور خواہشاتِ نَفْسانیہ کی مَذمَّت اوراس کے نُقصانات پر غور کرے اورجائز خواہش کے حُصُول کے لیے جائز طریقے ہی اختیار کرے۔
( ۲ ) فُضول خَرچی کی عادَتِ بد
اسی طرح اِتباعِ شَہوات پر اُبھارنے کا ایک سبب فُضُول خَرچی کی عادَتِ بدبھی ہوسکتی ہے کیونکہ جس شخص میں بھی فُضُول خرچی کی عادت ہو گی وہ ہر پسند آجانے والی چیز کو خریدتا چلا جائے گا اور یہ نہیں سوچے گا کہ میں جس چیز کو خرید رہا ہوں ، وہ میرے کام کی بھی ہے یا نہیں اور یُوں ایسا شخص خواہشات کی اِتباع میں اپنا کثیر مال ضائِع کرتا چلا جاتا ہے۔
اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ مال خَرچ کرتے ہوئے اپنی ضَرورت کو پیشِ نظر رکھے ، بِلاضَرورت کوئی چیز نہ خریدے ، ممکن ہو تو فُضُول چیز پر خرچ کی جانے والی رقم صَدَقہ کردے۔ یاد رکھئے ! جس جگہ شَرعاً ، عادتاً یا مُروَّتاً خرچ کرنا مَنْع ہو وہاں خَرچ کرنا مثلاً فِسْق وفُجور وگُناہ والی