Tauheed Ke Dalail

Book Name:Tauheed Ke Dalail

ان کی جانیں اور ان کے مال اس بدلے میں خرید لئے اور ان کےلیے جنت ہے ۔

دیکھو ! اللہ پاک نے تمہیں ، تمہارے وَقْت ، تمہاری جان ، تمہارے مال اور کاروبار کو خرید لیا کہ یہ چیزیں اس کی راہ میں خرچ کرو تو تمہارے لئے ہمیشہ رہنے والی جَنّت ہے ، اللہ پاک کے ہاں تمہاری ایسی قیمت ہے ، اگر خود کو دوزخ کے بدلے بیچ ڈالو تو اپنے آپ پر ظلم کرنے والے ہو۔ ( [1] )

فرشتوں سے بہتر ہے انسان بننا                                                       مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ

جو اپنا مقصد پُورا نہ کرے ، بےکار ہوتا ہے

مشہور مفسِّرِ قرآن ، حکیم الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُاللہ علیہ ہمیں مِثَال کے ذریعے سمجھاتے ہوئے فرماتے ہیں : دُنیا کی ہر چیز کسی نہ کسی مقصد کے لئے بنی ہے ، جو کوئی اس کے خِلاف استعمال کرے ، اسے پاگل ، دیوانہ کہتے ہیں ، جو ٹوپی کو پاؤں میں پہنے اور جُوتا سَر پر رکھے وہ دیوانہ ہی تَو ہے ، اسی طرح جو چیز اپنا مقصد پُورا نہ کرے ، وہ بےقیمت اور بےکار ہوتی ہے ، اگر گھڑی وَقْت ہی نہ بتائے تو پھینکنے کے لائق ہے اور اگر بکری ، گائے دودھ وغیرہ نہ دیں تو قصائی کو دے دی جاتی ہیں ، بَس انسان بھی عِبَادت کے لئے بنا ہے ، اگر اس مقصد کے بَرخِلاف چلے تو پاگل بھی ہے اور بےکار بھی۔

 مزید فرماتے ہیں : اگر ہم نے اپنا مقصدِ حیات پُورا نہ کیا  تو سمجھ لو کہ نمرود نے جب خدائی کا دعویٰ کیا تو مچھر نے اس کے دماغ میں گُھس کر اتنا پریشان کر دیا کہ دِن رات اس کے سَر پر جُوتا پڑتا تھا ، اس بدبخت نے اپنے دماغ کو خلافِ  مقصد استعمال کیا ، عِبَادت کرنے


 

 



[1]...فِیْہِ مَا فِیْہِ ، صفحہ : 8۔