Tauheed Ke Dalail

Book Name:Tauheed Ke Dalail

بنتا ہے اور اسی پتے کو اگر رَیْشم کا کیڑا کھا لے تو اس سے رَیْشَم بَن جاتا ہے  فَمَنِ  الَّذِیْ جَعَلَ ہٰذِہِ الْاَشْیَاءَ کَذَالِکَ مَعَ  اَنَّ الطَّبْعَ وَاحِدٌ تو وہ کون ہے جو ایک ہی پتے کو اتنی شکلیں عطا فرما دیتا ہے ، حالانکہ پتّا ایک ، اس کی طبیعت ایک ، ( مٹیریل ایک ، بَس کھانے والے جانور بدلتے جائیں تو اس پتّے سے تیار ہونے والی چیز بدلتی جاتی ہے۔ بَس جو ذات ایک پَتے کو کبھی مشک ، کبھی دودھ اور کبھی ریشم بناتی ہے ، اسی کو خُدا کہتے ہیں ) ، یہ خوب صُورت دلیل سُن کر وہ غیر مسلم فورًا کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گئے۔ ( [1] )  

کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے

دکھائی بھی جو نہ دے ، نظر بھی جو آرہا ہے ، وہی خدا ہے

سفید اُس کا ، سیاہ اُس کا ، نفس نفس ہے گواہ اُس کا

جو شعلۂ جاں کو جلا رہا ہے ، بجھا رہا ہے ، وہی خُدا ہے

امام اعظم اور خُدا کے انکاری

امامِ اعظم ، امام ابوحنیفہ رحمۃُاللہ علیہ بہت عقلمند تھے ، جو لوگ اپنی بےوقوفی اور بےعقلی کے سبب خُدائے پاک کے وُجُود ہی کا اِنْکار کرتے ہیں ، جن کا کہنا ہے کہ دُنیا خُود ہی بن گئی اور خُود بہ خُود ہی چلتی جا رہی ہے ، امامِ اعظم رحمۃُاللہ علیہ نے اپنے دلائل کے ذریعے ان کا جینا دُشوار کر دیا تھا ، اس لئے یہ لوگ جنہیں دَہْریے کہا جاتا ہے ، امامِ اعظم رحمۃُاللہ علیہ کی جان کے دُشمن بن گئے ، ایک مرتبہ امامِ اعظم رحمۃُاللہ علیہ مسجد میں اکیلے ہی تھے ، دَہریوں نے موقع دیکھا تو تلواریں لے کر آپ کو شہید کر دینے کے لئے آ گئے ، امامِ اعظم رحمۃُاللہ علیہ نے بڑے اطمینان سے فرمایا : میرے ایک سُوال کا جواب دے دو ! پِھر جو چاہے کر لینا۔


 

 



[1]...تفسیرِ کبیر ، پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ ، زیرِآیت : 21-22 ، جلد : 2 ، صفحہ : 333۔