Book Name:Tauheed Ke Dalail
ہے : لڑکی پیدا ہو مگر لڑکا پیدا ہو جاتا ہے ، بس وہ ذات جو انسانی خواہش پر پہرا لگا کر اپنی قُدْرت کا اِظْہار کر رہی ہے ، اسی کو اللہ کہتے ہیں۔ ( [1] )
کسی کو سوچوں نے کب سراہا ، وہی ہوا جو خدا نے چاہا
جو اختیارِ بشر پہ پہرے بٹھا رہا ہے ، وہی خدا ہے
سمندر میں اُمِّید کس سے لگائی... ؟
اَہْلِ بیتِ پاک کی مشہور و معروف شخصیت حضرت امام جعفر صادِق رحمۃُاللہ علیہ کے پاس ایک مرتبہ ایک دَہْرِیہ ( Doubt ) ( یعنی خُدا کے وُجُود کا انکاری ) آ گیا ، امام جعفر صادِق رحمۃُاللہ علیہ نے اس سے پوچھا : کیا تم نے کبھی سمندرمیں سَفر کیا ہے ؟ بولا : جی ہاں ! کیا ہے۔ فرمایا : کیا کبھی سمندر میں کوئی خوفناک حادِثہ بھی پیش آیا۔ کہنے لگا : جی ہاں ! فرمایا : اس کی تفصیل بتاؤ ! اب وہ دَہْرِیہ کہنے لگا : ایک دِن سمندری سَفر کے دوران سخت خوفناک طوفانی ہوا چلی ، جس کے نتیجے میں کشتی بھی ٹُوٹ گئی اور ملّاح بھی ڈُوب کر مر گیا ، میں نے ٹوٹی ہوئی کشتی کے ایک تختے کو پکڑا اور سمندر کی طوفانی موجوں پر سَفَر کرنے لگا ، آخر سمندری موجوں کی وجہ سے وہ تختہ بھی میرے ہاتھ سے چُھوٹ گیا ، اب میں بےسہارا اتنے بڑے سمندر میں تَیْر رہا تھا ، آخر سمندری موجوں نے مجھے کنارے پر پھینک دیا ( اور میری جان بچ گئی ) ۔ یہ سُن کر امام جعفر صادِق رحمۃُاللہ علیہ نے فرمایا : جب تم سمندر میں اُترے ، تمہیں کشتی اور ملاح پر اعتماد تھا کہ اس کشتی کی بدولت میں سمندر پار کر لوں گا ، پِھر جب کشتی ٹوٹ گئی تو تمہیں کشتی کے ایک تختے پر بھروسہ ہو گیا کہ اس کے سہارے میں کنارے تک پہنچ ہی جاؤں گا ، پِھر جب وہ تختہ بھی ہاتھ سے چُھوٹ گیا اور تم بالکل بےسہارا رہ گئے ، کیا اس وقت