Tauheed Ke Dalail

Book Name:Tauheed Ke Dalail

بنیں * عزیز رشتے داروں کے ساتھ بھلائی کریں  * پڑوسیوں کا خیال رکھیں *  مسلمان بھائیوں کے ساتھ نیک سلوک کریں ، نیک کام کر کے دُنیا میں کامیاب اور آخرت میں جنّت کے حقدار بن جائیں ، ہم اس لئے بنایا گیا ، کیا ہم یہ مقصد پُورا کر رہے ہیں... ؟ ؟

افسوس ! دُنیا کی ہر چیز اپنے اپنے کام میں مَصْرُوف ہے ، ایک انسان ہے جو اپنے مقصد کو بُھول کر دوسرے کاموں میں لگا ہوا ہے۔

سب سے اَہَم کام کونسا ہے ؟

مشہور صوفی بُزرگ مولانا جلال الدین رومی رحمۃُاللہ علیہ فرماتے ہیں : اگر بادشاہ تمہیں کسی خاص کام سے کہیں بھیجے ، تم راستے میں اَوْر بہت سارے کام کرو مگر وہ خاص کام جس کے لئے بادشاہ نے بھیجا ہے ، وہ کرنا بھول جاؤ تَو بتاؤ کیا بادشاہ تم سے خوش ہو گا ؟ ہر گز نہیں ہو گا ، بس اسی لئے دُنیا میں انسان ہر کام بھولے توبھول جائے مگر ایک کام ہے جو ہر گز نہیں بھولنا چاہیے اور وہ ایک کام کیا ہے ؟ اللہ پاک کی عِبَادت کرنا۔ اگر تم کہو ! میں یہ ایک کام  ( یعنی عِبَادت )  نہیں کرتا تو نہ سہی ، اَور بہت کام تو کرتا ہوں ، یاد رکھ ! انسان اور کاموں کے لئے دُنیا میں نہیں آیا ، یہ تو ایسے ہے کہ تُو بہت قیمتی لوہے کی انمول تلوار جو صِرْف شاہِی خزانوں ہی میں ملتی ہے ، حاصِل کرے اور اسے گوشت کاٹنے کی چُھری بنا لے اور کہے : میں نے اسے بیکار نہیں رکھا۔ کیا یہ افسوس کا مقام نہیں ؟ گوشت کاٹنے کے لئے معمولی سی چُھری بھی استعمال کی جا سکتی ہے ، اس کے لئے اتنی قیمتی تلوار استعمال کرنا کیا عقل کی بات ہے... ؟ اے انسان ! اللہ پاک نے تیری بڑی قیمت رکھی ہے۔  اِرْشاد ہوتا ہے :

اِنَّ اللّٰهَ اشْتَرٰى مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَهُمْ وَ اَمْوَالَهُمْ بِاَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَؕ     ( پارہ : 11 ، التوبۃ : 111 )

ترجمہ کنزُ العِرْفان : بیشک اللہ نے مسلمانوں سے