Tauheed Ke Dalail

Book Name:Tauheed Ke Dalail

وہ بولے : بتائیے ! کیا سُوال ہے ؟ فرمایا : میں اس وقت ایک بڑی سوچ میں ہوں؛ایک بہت بڑی کشتی ہے جس میں طرح طرح کا تجارتی سامان ہے ، مگر نہ کوئی اس کا نگہبان ہے ، نہ چلانے والا ہے ، اس کے باوُجُود وہ کشتی مسلسل سمندر میں سفر کرتی ہے ، سمندر کی طوفانی موجوں کو چیرتی ہوئی گزر جاتی ہے ، رُکنے کی جگہ پر رُکتی ہے اور چلنے کی جگہ پر چلنے لگتی ہے۔ اب وہ دَہریے جو آپ کو شہید کرنے کے لئے آئے تھے ، جھنجھلا کر بولے : آپ کس سوچ میں پڑ گئے ، بھلا کوئی عقلمند انسان ایسا سوچ سکتا ہے ؟ اتنی بڑی کشتی ، تجارتی سامان کے ساتھ ، طوفانی سمندر میں بغیر چلانے والے کے کیسے چل سکتی ہے ؟ امامِ اعظم رحمۃُاللہ علیہ نے فرمایا : بس یہی تو میں کہتا ہوں۔ جب ایک چھوٹی سی کشتی بغیر چلانے والے کے نہیں چل سکتی تو یہ ساری دُنیا ، زمین و آسمان ، سورج ، چاند ستارے ، سب کچھ اپنے کام پر لگے ہوئے ہیں ، پابندی کے ساتھ وقت پر موسم بدلتے ہیں ، وقت پر رات آتی ہے ، وقت پر دِن چڑھ جاتا ہے تو اتنی بڑی  کائنات بغیر خالِق و مالِک کے کیسے چل سکتی ہے ؟ یہ بات سُن کر وہ جو شہید کرنے آئے تھے ، سب کے سب کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گئے۔ ( [1] )       

کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے

دکھائی بھی جو نہ دے ، نظر بھی جو آرہا ہے ، وہی خدا ہے

انسانی خواہشات پر پہرا لگانے والی ذات

اسی طرح ایک مرتبہ امامِ اعظم رحمۃُاللہ علیہ سے سوال ہوا : اللہ پاک ہے ، اس پر کیا دلیل ہے ؟ آپ نے فرمایا : تم نے دیکھا نہیں کہ والدین کی خواہش ہوتی ہے ہمارے ہاں لڑکا پیدا ہو ؟ لیکن اس کا الٹ ہوتا ہے ، لڑکی پیدا ہو جاتی ہے ، کبھی والدین کی خواہش ہوتی


 

 



[1]... تفسیرِ کبیر ، پارہ : 1 ، البقرہ ، زیرِ آیت : 22 ، جلد : 1 ، صفحہ : 333۔