Tauheed Ke Dalail

Book Name:Tauheed Ke Dalail

سے حاصِل ہوتی ہے۔ ( [1] )

بتا کیا کِیَا تُو نے رَبّ کے لئے... ؟

ایک مرتبہ حضرت شیخ شبلی  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ لوگوں کو وَعْظ فرما رہے تھے ، آپ نے روزِ قیامت ، حِسَاب ، کتاب وغیرہ سے متعلق بیان فرمایا ، لوگ آپ کا بیان سُن کر چیخیں مار کر رونے لگے ، اسی دوران حضرت ابوالحسن نُوری رحمۃُاللہ علیہ کا وہاں سے گزر ہوا ، آپ نے فرمایا : اے شبلی ! قیامت کا حساب بہت طویل ہو گا ، اس کا خُلاصہ صِرْف یہ دو باتیں ہیں ، فرمایا جائے گا :  ( 1 ) : مَنْ تُرَا بُوْدَمْ  ( 2 ) : تُو کَرَا بُوْدِی یعنی اے بندے ! ہم تو تمہارے تھے  ( کہ ہم نے تمہارے لئے سب کچھ بنایا ) ، اب تم بتاؤ کہ تُم کس کے تھے ... ؟ تم نے زندگی کس کی طلب میں گزاری ہے ؟

فلک کا تجھے شامیانہ دیا ، زمیں پر تجھے آب و دانہ دیا

ملے آبشاروں سے بھی حوصلے ، پہاڑوں میں تجھ کو دئیے راستے

یہ پانی ، ہوا اور یہ شمس و قمر ، یہ موجِ رواں ، یہ کنارہ ، بھنور

یہ بارش ، یہ سردی ، یہ گرمی ، یہ دُھوپ

یہ چہرہ ، یہ قد اور یہ رنگ و رُوپ

اور اس پر کتابِ ہدایت بھی دِی ، نبی بھی اُتارے ، شریعت بھی دی

غرض کہ سبھی کچھ ہے تیرے لئے ، بتا کیا کِیا تو نے میرے لئے ؟

 اے عاشقانِ رسول ! ہمیں سوچنا چاہئے کہ اللہ پاک کے ہم پر کتنے انعامات ہیں ، اس نے ہمیں بِن مانگے ، بغیر طلب کئے  کتنا کچھ عطا فرما دیا ہے۔ ہم اس کا کتنا شکر ادا کرتے ہیں ؟


 

 



[1]...تفسیر خازن ، پارہ : 22 ، سورۂ فاطِر ، زیر آیت : 10 ، جلد : 3 ، صفحہ : 453۔