Tauheed Ke Dalail

Book Name:Tauheed Ke Dalail

بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے ایک شرعِی مسئلہ عرض کرتا ہوں :

درست کیا ہے ؟

 ( درست شرعی مسئلہ اور عوام میں پائی جانے والی غلط فہمی کی نشاندہی )

مسئلہ : اپنا   عقیقہ نہ ہوا ہو ، تب بھی اپنے بچوں کا عقیقہ کر سکتے ہیں۔

وضاحت : عوام میں مشہور ہے کہ جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو وہ اپنے بچوں کا بھی عقیقہ نہیں کر سکتا۔ یہ غلط ہے اس کی کوئی حقیقت نہیں ۔شریعت کا حکم یہ ہے کہ عقیقہ کرنا مستحب  ( یعنی ثواب کا کام )  ہے۔  اَوْلاد اپنے والِدین کے لئے نعمت ہوتی ہے ، عقیقہ اس نعمت کا شکرانہ ہے۔ اس لئے جس کے ہاں اَوْلاد ہو ، اگر کر سکے تو ان کا عقیقہ ضرور کرے۔  ایسے ہی جو بڑے ہو چکے ہیں اور بچپن میں ان کا عقیقہ نہیں ہوا تو اگر چاہیں تو اپنا عقیقہ خُود بھی کر سکتے ہیں۔ ( [1] )  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ !                                                صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

اَسْمَاءُ الحسنیٰ کی برکات  ( وظیفہ )

یَاخَبِیْرُ

جو کوئی نَفْسِ اَمَّارَہ کے ہاتھ گرفتار ہوتو یَاخَبِیْرُ  کا ہر روز وظیفہ کر لیا کرے اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! نجات پائے گا۔ ( [2] )  

اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ  خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔



[1]...فتاویٰ اہلسنت غیر مطبوعہ ،  فتوی نمبر : Aqs875۔

[2]...مدنی پنج سورہ ، صفحہ : 250۔