Book Name:Tauheed Ke Dalail
کی بجائے ، اپنی عِبَادت کروانے کا خواہش مند ہوا توجُوتا جو پاؤں میں پہنا جاتا ہے ، بجائے پاؤں کے اس کے سَر پر پہنچا ، جس کے سَر میں خیالِ عِبَادت ہے اس پر تاج ہے اور جس سَر میں نفسانی خواہشات ہیں ، اس پر جُوتا ہے۔ ( [1] )
زِندگی آمد برائے بندگی زِندگی بے بندگی شرمندگی
وضاحت : یہ زندگی ہمیں اللہ پاک کی عبادت کے لئے ملی ہے اور اگر ہم عبادت نہ کرسکے تو یہ زندگی ، زندگی نہیں ! بلکہ شرمندگی ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
اعلیٰ حضرت کے والِد ، مولانا نقی علی خان رحمۃُاللہ علیہ فرماتے ہیں : تمام کمالات کی اَصْل عِبَادت ہے اور انسان کی اَصْل عزّت بارگاہِ الٰہی میں سَر جھکانے ہی میں ہے ، ( [2] ) حدیثِ پاک میں ہے : مَنْ تَوَاضَعَ لِلّٰہِ رَفَعَہُ اللہ جو اللہ پاک کے لئے جُھکے ، اللہ اسے بلندی عطا فرماتا ہے۔ ( [3] ) پارہ 22 ، سُوْرَۃُ الْفَاطِر ، آیت : 10 میں ارشاد ہوتا ہے :
مَنْ كَانَ یُرِیْدُ الْعِزَّةَ فَلِلّٰهِ الْعِزَّةُ جَمِیْعًاؕ ( پارہ : 22 ، الفاطر : 10 )
ترجمہ کنزُ العِرْفان : جو عزت کا طلب گار ہو تو ساری عزت اللہ ہی کے پاس ہے۔
اس آیت کی تفسیر میں حضرت قتادہ رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : مَنْ کَانَ یُرِیْدُ الْعِزَّۃَ فَلْیَتَعَزَّزْ بِطَاعَۃِ اللہ جو عزّت چاہے ، اس کو اللہ پاک کی اِطاعت میں طلب کرے یعنی عزّت خدا کی بندگی