Book Name:Ibrat Ke Namonay

پاک میں ہے:ایک مرتبہ ایک نابینا صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے، عرض کیا: اے پیارے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! اللہ پاک کی بارگاہ میں دُعا فرمائیے کہ میری آنکھیں ٹھیک ہو جائیں۔

(سُبْحٰنَ اللہ!معلوم ہوا؛ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم  کا عقیدہ تھا کہ یقیناً دُعااللہ پاک ہی سنتا ہے، سب کی سنتا ہے مگر جیسی اپنے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی سُنتا ہے، ایسی کسی کی نہیں سنتا...!!)

اس کی بخشش، ان کا وسیلہ                 دیتا وہ ہے، دِلاتے یہ ہیں

خیر! صحابئ رسول رَضِیَ اللہُ عنہ نے دُعا کی درخواست کی، پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ان کے لئے دُعا فرمائی نہیں بلکہ ہم غُلاموں پر کرم فرماتے ہوئے انہیں ایک دُعا سکھا دی تاکہ قیامت تک آپ کے غُلام اس دُعا سے برکتیں لیتے رہیں۔ چنانچہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اچھی طرح وُضُو کرو! پِھر 2 رکعت نماز پڑھو! پِھر یُوں دُعا کرو!

اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ وَ اَتَوَجَّہُ اِلَیْکَ بِمحمَّدٍ نَبِیِّ الرَّحْمَۃِ یَا مُحَمَّدُ! اِنِّیْ اَتَوَجُّہُ بِکَ اِلیٰ رَبِّی فِی حَاجَتِیْ ہٰذِہٖ لِتُقْضیٰ اَللّٰہُمَّ فَشَفِّعْہُ فِیَّ

اے اللہ پاک! میں تجھ سے سُوال کرتا ہوں اور تیرے محبوب،  نبی رحمت مُحَمَّد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے وسیلے سے تیرے حُضُور مُتَوجَّہ ہوں،  اے مُحَمَّد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! میں آپ کے وسیلے سے اپنے رَبِّ کے حُضُور مُتَوجَّہ ہوں تاکہ میری یہ حَاجت پُوری ہو جائے۔ اے اللہ پاک! میرے حق میں آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی سِفارش کو قبول فرمایا۔

صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم  فرماتے ہیں: وہ صحابی وہاں سے اُٹھے، وُضُو کیا، 2رکعت نماز ادا کی، پھِر پیارے آقا، محبوبِ خُدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّمکی سکھائی ہوئی دُعا مانگی، ہم ابھی وہیں بیٹھے تھےکہ وہ واپس بھی آ گئے مگر واہ! سُبْحٰنَ اللہ!جب گئے تھے تو نابینا تھے اورجب