Book Name:Ibrat Ke Namonay
ہماری عِبْرت اور نصیحت کیلئے قرآنِ کریم میں بھی اس کا ذِکْرکیا گیا ہے، ارشاد ہوتا ہے:
اَلَمْ تَرَ كَیْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِعَادٍﭪ(۶) اِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِﭪ(۷) الَّتِیْ لَمْ یُخْلَقْ مِثْلُهَا فِی الْبِلَادِﭪ(۸) (پارہ:30 الفجر:6-8) ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: کیا تم نے نہ دیکھا کہ تمہارے ربّ نے عاد کے ساتھ کیسا کیا؟ اِرَم (کے لوگ)، ستونوں (جیسے قد) والے کہ ان جیسا شہروں میں پیدا نہ ہوا ۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے: شدّاد نے جنّت کا ذکر سن رکھا تھا، لہٰذا اس نے سرکشی کے طور پردنیا میں جنّت بنانے کا ارادہ کیا۔ چنانچہ اس نے ایک عظیم شہر بنایا، جس کے محل سونے چاندی کی اینٹوں سے بنائے گئے، زَبَر جَد اور یاقُوت کے ستُون کھڑے کئے گئے، سنگریزوں کی جگہ خوبصُورت موتی بچھائے گئے۔ ہر محل کے گرد جواہرات بچھا کر اُوپر نہریں جاری کی گئیں، قسم قسم کے درخت لگائے گئے۔ ([1]) غرض کہ ایسا عظیم شہر بنا دیا گیا کہ اس جیسا شہر دوبارہ دُنیا میں کبھی نہ بنا، جب یہ شہر مکمل ہو گیا تو کیا ہوا؟ اللہ پاک فرماتا ہے:
فَصَبَّ عَلَیْهِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذَابٍۚۙ(۱۳) اِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِؕ(۱۴) (پارہ:30 الفجر:13، 14)
ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: تو ان پر تمہارے ربّ نے عذاب کا کوڑا برسایا۔بیشک تمہارا ربّ یقیناً دیکھ رہا ہے۔
اللہ! اللہ! یہ ہے عِبْرت کی بات...!! شدّاد کے پاس کتنی طاقت تھی، کتنا مال و دولت تھا، قرآنِ کریم فرما رہا ہے کہ جیسا شہر اس نے بنایا تھا، ایسا شہر دُنیا میں دوبارہ کبھی نہیں بنایا گیا، اتنا مال و دولت...!! اتنی طاقت و قُوَّت مگر انجام...!! کتنا ہولناک ہوا۔
جہاں میں ہیں عبرت کے ہر سُو نمونے مگر تجھ کو اندھا کیا رنگ وبو نے