Book Name:Ya ALLAH! Mein Hazir Hon

حاضر ہوں، یا اللہ ! میں حاضر ہوں، صرف انہی کاموں میں مصروف رہتا ہے جو رَبّ کی رضا والے ہیں، جن کاموں سے رَبّ نے منع فرمایا ہے ان سے رُکا رہتا ہے، جنت والے رستے پر چلتا ہے،جہنم میں لے جانے والے کاموں سے بچتا ہے تو رَبّ کریم اسے  خوب  نوازتا ہے، بخاری شریف میں ایک حدیثِ قدسی ہے :اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اِنْ تَقَرَّبَ اِلَيَّ بِشِبْرٍ تَقَرَّبْتُ اِلَيْهِ ذِرَاعًا یعنی اگر  بندہ میری طرف ایک بالشت بڑھتا ہے تو میں اس کی طرف ایک گز بڑھتا ہوں ، وَاِنْ تَقَرَّبَ اِلَيَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ اِلَيْهِ بَاعًااور ایک بندہ اگر میری طرف ایک گز بڑھے تو میں اس کی طرف ایک میل بڑھ جاتا ہوں، وَاِنْ اَتَانِي يَمْشِي اَتَيْتُهُ هَرْوَلَة اور اگر بندہ میری طرف چل کر آئے  تو میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں ۔([1])

مطلب یہ ہے کہ جب بندہ رَبّ کی رضا والے کاموں کی طرف تھوڑا سا قدم اٹھاتا ہے  رَبِّ کریم کی رحمت زیادہ آگے آتی ہے* جب بندہ بالشت بھر  رَبِّ کریم کی رضا والے کاموں کی طرف بڑھاتا ہے تو رَبِّ کریم  کی رحمت ایک گز بھر  اس کی طرف آتی ہے*  جب بندہ رب کی رضا والے کاموں میں ایک گز کے برابر بڑھتا ہے تو رَبّ  کی رحمت ایک میل کے برابر( یعنی اس سے کئی گنا زیادہ اس کی طرف بڑھتی ہے ) *جب بندہ آہستہ آہستہ رب کی رضا والے کاموں کی طرف بڑھتا ہے تو اس کی رحمت گویا کہ  دوڑ کر اس بندے کی طرف آتی ہے۔ ذرا اندازہ لگایئے کہ  یہ کیسی خوش قسمتی  کی بات ہے...! ہم رَبّ کی رضا والے کاموں کی طرف بڑھیں تو سہی پھر دیکھیں! رَبّ کی رحمت ہم پر  کیسے برستی ہے ۔


 

 



[1]...بخاری ، کتاب التوحید، باب ما یذکر فی الذات، صفحہ:1787، حدیث:7405۔