Book Name:Ya ALLAH! Mein Hazir Hon

حضرت امام زین العابدین رَضِیَ اللہُ عنہ  کا خوفِ خدا دُوسری قسم کا تھا ایک مرتبہ آپ نے حج کے لئے  اِحْرام باندھا،تو اِحْرام باندھتے ہی آپ کا چہرۂ مبارک زَرد ہو گیا، خوفِ خدا کے غلبے کے سَبب تَلْبِیَہ (یعنی لَبَّيْك اَللّٰھُمَّ لَبَّيْك ) نہ پڑھ سکے۔لوگوں نے عَرْض کیا:عَالِی جاہ! آپ تَلْبِیَہ (یعنی لَبَّيْك اَللّٰھُمَّ لَبَّيْك) کیوں نہیں پڑھتے؟ فرمایا: مجھے ڈر ہے کہ جب میں لَبَّيْك اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكپڑھوں تو لَا لَبَّيْك  نہ فرما دیا جائے، یعنی اللہ پاک  کی بارگاہ میں  سے یہ جواب نہ آ جائے کہ تمہارا حاضر ہونا قبول نہیں۔ لوگوں نے عَرْض کیا: عَالِی جاہ! اِحْرام باندھ کر تَلْبِیَہ (یعنی لَبَّيْك اَللّٰھُمَّ لَبَّيْك ) پڑھنا ضروری ہے۔اب امام زین العابدین رَضِیَ اللہُ عنہ نے شَرْعی حکم پر عمل کرنے کے لئے  پڑھنا شروع کیا: لَبَّيْك اَللّٰھُمَّ لَبَّيْك ...

یہ پڑھا ہی تھاکہ خُوفِ خدا غالِب آگیااور آپ  رَضِیَ اللہُ عنہ غش کھا کر زمین پر تشریف  لے آئے۔ حج کے دوران آپ کی یہی کَیفیَّت رہی، منٰی میں،عرفات میں، صفا مروہ پر جب بھی آپ لَبَّيْك اَللّٰھُمَّ لَبَّيْك پڑھتے تو آپ پر بےہوشی طاری ہو جاتی۔([1])

امام زین العابدین رَضِیَ اللہُ عنہ پر اللہ پاک کی  کروڑوں رحمتیں نازل ہوں اور ان کے صدقے ہماری بے حساب  مَغْفِرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔

 صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                                                                              صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

بڑا حج پہ آنے کو جی چاہتا ہے...!!

  اے عاشقانِ رسول! حج کے ایام قریب آرہے ہیں،قافلے سوئے حرم روانہ ہونے کو تیار ہیں، جن خوش نصیبوں کا نام اس سال کے حاجیوں کی فہرست میں آ چکا ہے، وہ زور و شور سے،شوق و محبت کے ساتھ تیاریوں میں مَصروف ہوں گے،اِحْرام خریدے جا رہے


 

 



[1]...تاريخ الاسلام، حرف العين ، جلد:3،صفحہ:182۔