Book Name:Ya ALLAH! Mein Hazir Hon

ادھم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہدریائے دَجّلَہ  کے کنارے بیٹھے اپنے لباس کو پیوند لگا رہے تھے۔ ایک شخص قریب سے گزرا    وہ حضرت ابراہیم بن ادھم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہکو پرانے زمانے سے جانتا تھا اس کو پتا تھا کہ یہ پہلے شہزادے تھے، پھر انہوں نے با دشاہت چھوڑ دی اور رَبّ کے رستے پر نکل پڑے جب ا س شخص نے حضرت ابراہیم بن ادھم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہکو دریائے دَجّلَہ کے کنارے بیٹھےاپنے لباس میں پیوند لگاتے ہوئے   دیکھا تو کہا:اے ابراہیم !حکومت چھوڑ کر تم نے   کیا  پایا ؟ایک  لباس وہ  بھی پھٹا پرانا اور اس کو بھی اپنے ہاتھوں سے  پیوند(Patch) لگا رہے ہو،پہلے شاہانا لباس ہوتے تھے، آس پاس سینکڑوں  خادم ہوا کرتے تھے، ان کو چھوڑ کر   کیا پایا؟ حضرت ابراہیم بن ادھم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہنے جب یہ سنا تو اپنی سوئی دریا میں ڈال دی  اور پھر فرمایا:اے مچھلیو! میری سوئی واپس کرو،یہ سننے کی دیر تھی کہ مچھلیاں اپنے منہ  میں سونے کی سوئیاں لے کر پانی کی سطح پر آ    گئیں ،حضرت ابراہیم بن ادھم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہنے فرمایا: یہ نہیں ،مجھے اپنی سوئی چاہئے، تو ایک مچھلی اپنے منہ میں حضرت ابراہیم بن ادھم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہکی سوئی   لے کر حاضر ہوئی آپ نے اس سے اپنی سوئی وصول فرما لی اور اس شخص کو فرمایا:اے شخص !میں نے حکومت چھوڑ کر یہ پایا ہے ۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                                                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

رَبِّ کی رحمت چھما چھم برستی ہے

اے عاشقانِ رسول!  یہ حقیقت ہے جب بندہ حقیقت میں  عملی طور پر یہ کہہ دیتا ہے: لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ پھر سب کچھ چھوڑ کر رَبّ کا ہو جاتا ہے، جب بندہ اقرار کر لیتا ہے میں


 

 



[1]...تذکرۃ الاولیاء، ابراہیم بن ادہم، صفحہ:82۔