Book Name:Ya ALLAH! Mein Hazir Hon

تمہیں اس کا م پر لگانے آیا ہوں۔) حضرت ابراہیم بن ادھم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے عَرْض کیا :ٹھیک  ہے ،آپ جو راستہ بتاتے ہیں میں اس راستے پر چلتا ہوں لیکن میرے کچھ دنیاوی کام ہیں،میں شہزادہ ہوں،مصروفیات ہیں ،بہت سارے کام ہیں ،میں وہ کام نمٹا کے پھر  آ جاتا ہوں ،حضرت خضر عَلَیْہ السَّلَام  نے فرمایا: نہیں ، جو کام میں تمہیں کہہ رہا ہوں اس  سے جلدی کا کوئی کام نہیں ہے، باقی سب کچھ اس کے بعد کرنا ۔

 جب تک تم دنیا کے کام ختم کرو گے اس وقت تک بہت دیر ہو چکی ہو گی لہذا ابھی یہیں  سے چلو ،چنانچہ حضرت ابراہیم بن ادھم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہحضرت  خضر عَلَیْہ السَّلَام  کے ساتھ چل پڑے، جنگل کی طرف نکل گئے راستے  میں ایک چرواہا ملا آپ نے جو شاہانا لباس پہنا ہوا  تھا وہ اتار کر اُس چرواہے کو دے دیا اور اُس کا لباس  جوپھٹا پرانا تھا  وہ خود پہن کر   جنگلوں کی طرف چلے گئے ۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو! یہ موقع تھا جب حضرت  ابراہیم بن ادھم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہنے عملی طور پر لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ  کہا،یعنی جس کام کے لئے انسان دنیا میں آیا ہے ،رَبّ کی عبادت کرنا ،نیکیاں کمانا ،آخرت کی فکر کرنا ،آخرت کے لئے نیکیوں کا ذخیرہ اکٹھا کرنا،  حضرت ابراہیم بن ادھم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہاس میں مصروف ہو گئے،اب دیکھئے...! حضرت  ابراہیم بن ادھم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہنے عملی طور پر    اپنے رَبّ کی بارگاہ میں اقرار کیا: لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ آپ نے یہ زبان سے نہیں کہا،  اپنے عمل سے اس بات کا اظہار کیا ،تو ملا کیا ؟

مچھلیاں سونے کی سوئیاں لے کر حاضر ہوئیں

حضرت شیخ فرید الدین عطار  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتے ہیں:ایک دن حضرت ابراہیم بن


 

 



[1]... سبع سنابل، صفحہ:221-222۔