Book Name:Ya ALLAH! Mein Hazir Hon

جملہ ہے: لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ اس میں لفظِ لَبَّيْكَ دو مرتبہ آیا ہے اور عربی کا قاعدہ ہے کہ جب لفظ کو تکرار  کے ساتھ لایا جاتا ہے، یعنی ایک لفظ کو دہرایا جاتا ہے، تو اس میں تکرار کا معنی پیدا ہو جاتا ہے، مطلب یہ کہ جب بندہ کہتا ہے: لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ  تو اس کا معنی صِرْف یہ نہیں کہ یا اللہ! میں ایک بار حاضِر ہوں یا صِرْف آج حاضِر ہوں بلکہ اس کا معنی ہے: یا اللہ پاک! جب جب تیرا حکم ہو، تب تب میں حاضِر ہوں، ہمیشہ حاضِر ہوں، کسی ایک وقت بھی میں تیرے حکم سے پیچھے نہ ہٹوں گا۔  ([1])

علّامہ ابن رجب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  مزید فرماتے ہیں: پیارے آقا، مکی مدنی مصطفٰے صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی تعلیم کے مطابق جب بندہ ہر روز صبح کے وقت یہ کہے گا : لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ (میں حاضر ہوں یا اللہ !میں حاضر ہوں)  تو اس کا مطلب یہ ہوگا: یا اللہ پاک ! میں نے صُبح اس حال میں کی ہے کہ میں تیری دعوت کو قبول کرنے والا ہوں ، تُو نے جس بات کا حکم دیا میں  اُس پر عمل کرنے والا ہوں ، تُو نے جس بات سے مجھے منع فرمایامیں اُس سے رکنے والا ہوں ، میں تیری اطاعت پر قائم ہوں، تیرے حکم کی طرف جلدی کرنے والا ہوں۔  پس جب بندہ اپنی زبان سے یہ کہے گا ، تُو اب اُس پر لازم ہے  کہ اپنے عمل سے اِس کے مطابق چلے تاکہ اس  کی زبان  اور اُس کا کردار ایک جیسا ہو جائے۔([2])

اللہ پاک کے اَحْکام اور بندۂ مؤمن کا رَدِّ عمل

اے عاشقانِ رسول! اب غور کیجئے ...! سرورِ عالم، نُورِ  مُجَسَّم  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے ہمیں تعلیم دی کہ ہر روز بندہ اپنے رَبّ کی بارگاہ میں شوق و ذوق کے ساتھ اقرار کرے :


 

 



[1]... شرح حدیثِ  لبیک اللہم لبیک،صفحہ:23۔

[2]...شرح حدیثِ  لبیک اللہم لبیک،صفحہ:26۔