Book Name:Us Jawab e Salam Ke Sadqay
یعنی آنے والا *مؤمن ہو، کافِر نہ ہو *عاشقِ رسول ہو، مُنافِق نہ ہو *جس کے عقیدے سچّے ہوں *نہ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کا گستاخ ہو *نہ صحابۂ کرام کا گستاخ ہو *نہ اَوْلیائے کرام کی بےادبی کرنے والا ہو *جتنے اِسلامی عقیدے ہیں، سب کو ماننے والا ہو۔ وہ جب بارگاہِ رِسالت میں حاضِر ہو تو کیا مِلے گا؟ فرمایا:
فَقُل (پارہ:7، الانعام:54)
ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: تو ان سے فرماؤ۔
یعنی اے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم ! جو بھی آپ کا سچّا غُلام آجائے، اسے فرمائیے:
سَلٰمٌ عَلَیْكُمْ (پارہ:7، الانعام:54)
ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: تم پر سلام۔
یہ پہلا اِنْعام ہے۔ عُلَمائے کرام نے اس کے 2معنیٰ بیان فرمائے ہیں: (1):ایک تو یہ کہ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم آنے والے غُلاموں کو سَلام ارشاد فرماتے ہیں (2):دُوسرا معنیٰ یہ ہے کہ سَلام رَبّ کا ہے اور رَبّ کریم نے آپ صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم سے فرمایا ہے کہ اے مَحْبُوب! آپ کے غُلام جب بھی آپ کی خِدْمَت میں حاضِر ہوں، آپ ہمارا سلام انہیں پہنچا دیں۔ ([1])
سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے، کیسا بڑا اِنْعَام ہے، بندہ بارگاہِ رِسالت میں پہنچے تو رَبِّ رحمٰن کا سَلام نصیب ہوتا ہے۔
بُلاتے ہیں اُسی کو جس کی بگڑی یہ بناتے ہیں
کمر بندھنا دیارِ طیبہ کو کُھلنا ہے قسمت کا([2])