Us Jawab e Salam Ke Sadqay

Book Name:Us Jawab e Salam Ke Sadqay

کوئی مَنْصُوْر، کوئی بَن کے غَزالی آئے

ان کے دربار سے ہو کر جو سُوالی آئے

یعنی رسولِ ذیشان صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کا دَرْبَار وہ ہے کہ *وہاں مَنْصُوْر جائے تو امام مَنْصُوْر بَن کے لَوٹتے ہیں *محمد بن محمد جائیں تو امام محمد غزالی بن کر لَوٹتے ہیں *حَسن سَنْجری جائیں تو خواجہ مُعِیْنُ الدِّین بن کر لوٹتے ہیں *احمد رضا جائیں تو اِمامِ اہلسنت بن کر آتے ہیں، غرض جس کا جتنا ظَرف ہے، جتنا برتَن ہے، اُتنی عطائیں لیتا ہے، اپنی جھولی بھر کر ہی لَوٹتا ہے۔

یہ وہ عطائیں ہیں کہ جو ظَرف کے مُطابِق ملتی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ بہت ساری عطائیں وہ ہیں کہ جو بھی جائے، اس کو وہ ملتی ہیں، اس میں اَفراد کی تقسیم نہیں ہے *وقت کا غَوث جائے، اسے بھی وہ اِنعام ملیں گے *اِنتہائی گنہگار جائے، اسے بھی وہ انعام ملیں گے * امیر جائے *غریب جائے *فقیر جائے *رئیس جائے *بادشاہ ہو یا *غُلام جو دربارِ رسالت میں پہنچ جاتا ہے، وہ انعام ضرور پاتا ہے۔ یہ جو انعامات ہیں جو دربارِ رسالت سے ہر ایک کو ملتے ہیں، ان انعامات میں سے چند ایک کا آیتِ کریمہ میں ذِکْر کیا گیا ہے، اللہ پاک فرماتا ہے:

وَ اِذَا جَآءَكَ (پارہ:7، الانعام:54)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: اور جب آپ کی بارگاہ میں وہ لوگ حاضِر ہوں۔

کون ؟

الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِنَا (پارہ:7، الانعام:54)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: جو ہماری آیتوں پر اِیمان لاتے ہیں۔