Fazail e Hassnain Karimen

Book Name:Fazail e Hassnain Karimen

حضرت سیّدُنا امامِ حُسین رَضِیَ اللہُ  عَنْہایک مرتبہ تشریف لے جا رہے تھے کہ راستے میں چند غریب لوگ کھانا کھا رہے تھےاُنہوں نے جب آپ کو دیکھا تو دوڑتے ہوۓ آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہ کی خدمت میں حاضر ہوۓ اور عرض کیا کہ حُضُور آئیے اور ہمارے ساتھ کھانا تناول فرمائیے ۔ آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہ اُسی وقت اُن  غُرَباء کے حَلۡقہ میں جا بیٹھے اور اُن کے ساتھ کھانا تَناوُل فرمایا۔اور فرمایا کہ مجھے کھانے کی حاجت تونہیں تھی لیکن تمہاری خوشی کی خاطر چند لقُمۡے کھالیتا ہوں۔(تاریخ دمشق،ج۱۴،ص۱۸۱)

اسی طَرَح ایک مرتبہ حضرتِ سیّدُنا امامِ حَسَن رَضِیَ اللہُ  عَنْہ کا کچھ ایسے مَسَاکین پر سے گُزر ہوا جو راستے میں بیٹھے لوگوں سے سُوال کر رہے تھے اورزمین پر بِکھرے ہوئے روٹی کے بچے کھچے  ٹُکڑے کھارہے تھے، آپ نے اُنہیں سَلام کیا، اُنھوں نے سلام کا جواب دینے کے بعد عرض کی:اے نواسۂ رسول! تشریف لائیے اور ہمارے ساتھ کھاناتَناوُل فرمائیے!جب اُنہوں نےکھانے کی دعوت دی توآپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہ نے فرمایا :اللہ   پاک بَڑَائی چاہنے والوں کو پسند نہیں فرماتا‘‘ پھرآپ سُواری سے نیچے تشریف لائے اوراُن کے ساتھ کھاناتَنَاوُل فرمایا۔جاتے ہوئے اُنہیں سلام کیا اور فرمایا: میں نے تمھاری دَعوت قَبُول کی ،تم بھی میری دعوت قَبُول کرو۔ اُنھوں نے عرض کی: حُضُور!جیسے آپ فرمائیں،آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہنے اُن سے ایک مُعَیَّن وقت طَے کر لیا ،جب وہ آپ کےپاس آئے تو آپ نے اُنہیں عُمدہ کھانا کھلایا اور خود بھی اُن کے ساتھ کھانا تنَاَوُل فرمایا۔ (احیاء العلوم،۲ /۲۳۲)