Book Name:Amal Ne Kaam Ana Hai
اس کی پیٹھ ہے، پھر بھی جب سَر کی سیدھ میں آجاتا ہے، گھر سے باہر نکلنا دُشوار ہو جاتا ہے، اس دِن سُورج ایک مِیل کے فاصلے پر ہو گا اور اُس کا مُنہ ہماری طرف ہو گا *آج مٹی کی زمین ہے مگر گرمیوں میں زمین پر پاؤں نہیں رکھا جاتا، اُس دِن زمین تانبے کی ہو گی، سُورج اتنا قریب ہو گا تو اُس وقت تپش اور گرمی کا حال کون بیان کر سکتا ہے؟ ہائے ہائے! دِماغ کھولتے ہوں گے، اس کثرت سے پسینہ نکلے گا کہ *70 گَز زمین میں جذب ہو جائے گا، پھر جو پسینہ زمین نہ پی سکے گی وہ اُوپر چڑھے گا *کسی کے ٹخنوں تک ہو گا *کسی کے گھٹنوں تک *کسی کی کمر تک *کسی کے سینے تک *کسی کے گلے تک اور *غیر مسلم کے تو منہ تک چڑھ جائے گا، جس میں وہ ڈُبکیاں کھائے گا، پھر اس گرمی کی حالت میں پیاس کی جو کیفیت ہو گی اَلْاَمَان وَالْحَفِیْظ! زبان سُوکھ کر کانٹا ہو جائے گی، بعض لوگوں کی زبانیں منہ سے باہَر نکل آئیں گی، دِل اُبل کر گلے کو آجائیں گے، ہر کوئی اپنے گُنَاہوں کے مُطَابِق تکلیف میں مبتلا ہو گا۔([1]) یہ حساب کا دِن ہے، یہ عَدْل واِنْصاف کا دِن ہے، اس دِن ہر طرف نفسی نفسی کا عالَم ہو گا، کوئی کسی کا پُرسانِ حال نہیں ہو گا، قرآنِ کریم میں ہے:
یَوْمَ یَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ اَخِیْهِۙ(۳۴) وَ اُمِّهٖ وَ اَبِیْهِۙ(۳۵) وَ صَاحِبَتِهٖ وَ بَنِیْهِؕ(۳۶) لِكُلِّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ یَوْمَىٕذٍ شَاْنٌ یُّغْنِیْهِؕ(۳۷) (پارہ:30، عبس:34-37)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اس دن آدمی اپنے بھائی سے بھاگے گا اور اپنی ماں اور اپنے باپ اور اپنی بیوی اور اپنے بیٹوں سے ان میں سے ہر شخص کو اس دن ایک ایسی فکر ہو گی جو اسے(دوسروں سے) بے پروا کر دے گی۔