Amal Ne Kaam Ana Hai

Book Name:Amal Ne Kaam Ana Hai

اس خطّے برِّ صغیر میں عقیدۂ شفاعت کا بہت زیادہ چرچہ کرنے والے اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ہیں، آپ نے اس میٹھے انداز سے عقیدۂ شفاعت کو بیان کیا ہے کہ اس کی مثال دیکھنے کو نہیں ملتی، کہتے ہیں:

کیا ہی ذَوْق اَفْزا شَفَاعت ہے تمہاری واہ واہ

قرض        لیتی        ہے        گُنہ       پرہیزگاری      واہ      واہ([1])

وضاحت: یعنی یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! آپ روزِ قیامت ایسے کمال اَنداز سے شَفاعت فرمائیں گے کہ جن کے پاس گُنَاہ نہ ہوں گے، وہ بھی چاہیں گے کہ کہیں سے اُدھار گُنَاہ مل جائے تاکہ ہمیں بھی شفاعت نصیب ہو اور ہم بھی اس سَعادَت کا لُطف اُٹھانے والے بن جائیں۔

یہ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا عقیدۂ شفاعت ہے، اب ذرا عَمَل دیکھئے! آپ نے ساری زندگی باجماعت نماز کا اہتمام فرمایا *نمازِ باجماعت مل جائے، اس کے لئے آپ پیسے بھی خرچ کر لیا کرتے تھے، مال و دولت کا نقصان برداشت فرما لیتے تھے مگر نمازِ باجماعت نہیں چھوڑتےتھے *ایک مرتبہ آپ بیمار تھے، چلا نہیں جاتا تھا، اس حالت میں جماعت مُعَاف ہوتی ہے مگر اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا جذبہ دیکھئے! اس حالت میں بھی آپ ساری نمازیں باجماعت ہی ادا فرماتے تھے، آپ کُرسی پر تشریف رکھتے، 4لوگ کُرسی مُبارَک اُٹھا کر آپ کو مسجد میں لے آتے اور باجماعت نماز پڑھا کرتے تھے۔([2])

اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا عظیم الشان تقویٰ

سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی زندگی مُبارَک کا آخری رمضان شریف 1339ھ


 

 



[1]...حدائقِ بخشش، صفحہ:134۔

[2]...فتاوٰی رضویہ، جلد:9، صفحہ:547۔