Amal Ne Kaam Ana Hai

Book Name:Amal Ne Kaam Ana Hai

ساتھ دوں گا جب تک تم زِندہ ہو، جُونہی تم اِنتقال کر جاؤ گے تو ہمارے راستے جُدا جُدا ہو جائیں گے کیونکہ تم قبر میں پہنچ جاؤ گے اور میں یہیں دنیا میں رہ جاؤں گا۔ یہ دوست اس شخص کا مال ہے۔پھر وہ شخص اپنے تیسرے دوست سے کہے: یقیناً تم بھی میری حالت دیکھ رہے ہو اور تم نے میرے اہل و عیال اور مال کا جواب بھی سُن لیا ہے،بتاؤ! تم میرے لئے کیا کر سکتے ہو؟وہ اُسے تسلی دیتے ہوئے کہے: میرے دوست،میں تو قبر میں بھی تمہارے ساتھ رہوں گا اور تمہیں وَحْشت سے بچاؤں گا اور جب حساب کا دن آئے گا تو میں تیرے میزان میں جا بیٹھوں گا اور اسے وزن دار کر دوں گا۔ یہ دوست اُس کا عمل ہے۔ صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان نے عرض کی: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! یہ تو بڑا اچھا دوست ہے۔ نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: یہی حقیقت ہے۔([1])  

عمل پر کمر باندھ لیجئے!

پیارے اسلامی بھائیو! ان روایات سے پتا چلتا ہے کہ اگرچہ شفاعت بھی حق ہے، اللہ پاک کی رحمت بھی حق ہے، وہ رَبِّ رحمٰن اپنے بندوں پر ضرور رحمت فرمائے گا، محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اپنے غُلاموں کی شفاعت بھی فرمائیں گے مگر اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہم نیک اَعْمال کو چھوڑ دیں، ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھ جائیں، رحمت و شفاعت پر تکیہ کر کے گُنَاہوں پر دلیر ہو جائیں، نہیں...!! نہیں، نیک اَعْمال کی بہت ضرورت ہے کیونکہ قیامت کے امتحان کی اَصْل بنیاد اَعْمال ہی پر رکھی گئی ہے، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ نیک اَعْمال کی طرف تَوَجُّہ کریں، ہر چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی نیکی بس کرتے ہی رہا کریں، کسی نیکی کو کم نہ سمجھیں۔حدیثِ پاک میں ہے: نبی کریم، رؤف رحیم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم


 

 



[1]...کنز العمال، کتاب الموت، جز:15، جلد:8، صفحہ:318، حدیث:42974 ملتقطًا۔