Book Name:Amal Ne Kaam Ana Hai
نہ بیلی ہو، سکے بھائی، نہ بیٹا، باپ تے مائی
تُو کیوں پھرتا ہے سودائی، عمل نے کام آنا ہے
صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: روزِ قیامت جب جہنّم کی پُشت پر پُل صراط بچھا دیا جائے گا، لوگ اس پر سے گزریں گے، ہر ایک کی رفتار اپنے اَعمال کے مُطَابِق ہو گی * کچھ لوگ بجلی کی رفتار سے گزر جائیں گے* کچھ ہوا کی رفتار سے گزریں گے* کچھ پرندوں کی رفتار سے گزریں گے *کچھ جانور کی رفتار سے چلتے ہوئے گزر جائیں گے* بعض دوڑتے ہوئے جا رہے ہوں گے * یہاں تک کہ ایک شخص پیٹ کے بَل رینگتا ہوا گزرے گا، وہ (اپنی اس حالت پر پریشان ہو کر) کہے گا: اے میرے ربّ تو نے مجھے اتنا پیچھے کیوں کر دیا؟ اللہ پاک اسے فرمائے گا: میں نے تمہیں پیچھے نہیں کیا بلکہ تیرے اعمال نے تجھے پیچھے کر دیا ہے۔([1])
اللہ! اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا؛ قیامت کے دِن اَعْمال کی بہت اہمیت ہو گی، جو کامیابی پائے گا، نیکیوں کے ذریعے پائے گا اور جو پیچھے رہ جائے گا، وہ گُنَاہوں کے سبب پیچھے رہ جائے گا۔
حدیثِ پاک میں ہے: میّت کے ساتھ 3 چیزیں جاتی ہیں، 2واپس لوٹ آتی ہیں اور ایک اس کے ساتھ ہی رہ جاتی ہے۔ (1):اس کے اَہْل و عیال (2):اس کا مال اور (3):اس کا