Amal Ne Kaam Ana Hai

Book Name:Amal Ne Kaam Ana Hai

صَدَقَ اللہُ الْعَظِیْم وَ صَدَقَ رَسُوْلُہُ النَّبِیُّ الْکَرِیْم صلّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان:اور اس دن سے ڈرو جس دن کوئی جان کسی دوسرے کی طرف سے بدلہ نہ دے گی اور نہ کوئی سفارِش مانی جائے گی اور نہ اس سے کوئی معاوضہ لیا جائے گا اور نہ ان کی مدد کی جائے گی۔

آیتِ کریمہ کی مختصر وضاحت

پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے پارہ: 1، سورۂ بقرہ کی آیت: 48 سُننے کی سَعادَت حاصِل کی، اس آیتِ کریمہ میں بنیادی طور پر قیامت سے متعلِّق بعض غلط نظریات کی کاٹ کی گئی ہے، بنی اسرائیل جو تورات شریف پر اِیمان کا دعویٰ کرتے تھے، یہ مکمل یقین کے ساتھ جانتے تھے کہ رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سچّے نبی ہیں، اِسلام سچّا دِین ہے، اس کے باوُجود یہ لوگ کلمہ نہیں پڑھتے تھے، اِیمان قُبُول نہیں کرتے تھے، اس کی جو ایک بنیادی وجہ ہے، وہ اُن کے قیامت سے متعلِّق غلط نظریا ت تھے، لہٰذا اِن کے غلط نظریات کی کاٹ کر کے اُنہیں اِیمان کی دعوت دی گئی، ارشاد ہوا:

وَ اتَّقُوْا یَوْمًا (پارہ:1، البقرۃ:48)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور اس دن سے ڈرو۔

کونسا دِن؟

لَّا تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْــٴًـا (پارہ:1، البقرۃ:48)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: جس دنکوئی جان کسی دوسرے کی طرف سے بدلہ نہ دے گی۔

یہ قیامت کا دِن ہے، اس دِن کا دَسْتُور کیا ہو گا؟ کوئی جان کسی کا بدلہ نہیں ہو سکے گی،