Amal Ne Kaam Ana Hai

Book Name:Amal Ne Kaam Ana Hai

یعنی ایسا نہیں ہو گا کہ مثلاً باپ غیر مسلم ہے، اس کا بیٹا مسلمان ہے تو یُوں کہا جائے کہ غیر مسلم کو جنّت میں بھیج دیا جائے اور اس کی جگہ اس کے مسلمان بیٹے کو جہنّم میں بھیج دیا جائے۔

وَّ لَا یُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ (پارہ:1، البقرۃ:48)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور نہ کوئی سفارش مانی جائے گی۔

یعنی کسی غیر مسلم کے حق میں شفاعت قُبُول نہیں ہو گی، قُبُول کیا ہونی، کوئی غیر مسلموں کی شفاعت کرنے والا ہی نہیں ہو گا۔

وَّ لَا یُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ(۴۸) (پارہ:1، البقرۃ:48)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور نہ اس سے کوئی معاوضہ لیا جائے گا اور نہ ان کی مدد کی جائے گی۔

یعنی نہ تو ایسا ہو گا کہ کسی کے جُرْم کے بدلے فِدیہ قُبُول کر لیا جائے اور اُسے عذاب سے چھٹکارا مِل جائے، نہ ہی کوئی مسلمان کسی غیر مسلم کی مدد کر سکے گا۔

یُوں کہہ لیجئے کہ مدد کی 4صُورتیں ہوتی ہیں: (1):مدد کرنے والا اپنے ساتھی کو زورِ بازُو سے چُھڑا لے، اسے نُصْرَتْ کہتے ہیں (2):مدد کرنے والا اپنے ساتھی کو سفارش کر کے بچا لے، اسے شَفَاعَتْ کہتے ہیں (3):مدد کرنے والا مُجْرِم کے ذِمّے حقوق ادا کر کے بچا لے، اسے جزا کہتے ہیں (4):مدد کرنے والا جُرمانہ ادا کر کے بچا لے، اسے بدلہ دینا کہتے ہیں۔ ان چاروں قسموں کی مدد کی کاٹ کر دی گئی([1]) اور فرما دیا گیا کہ قیامت والے دِن نہ تو کوئی اِن غیر مسلموں کو زورِ بازُو سے چھڑا سکے گا، نہ کوئی اِن کی شفاعت کرے گا، نہ اِن کے ذِمّے حقوق ادا کر سکے گا، نہ ہی اِن کے بدلے جُرمانہ قُبُول کیا جائے گا، چونکہ قیامت کے میدان


 

 



[1]...تفسیر روح البیان، پارہ:1، سورۂ بقرہ، زیرِ آیت:48، جلد:1، صفحہ:129 خلاصۃً۔